سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(80)منگیتر کی ماں سے شہوت کے ساتھ مصافحہ اور بیٹی کی حرمت

  • 15588
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 1940

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں جب اپنی ہو نے والی بیوی کی والدہ سے شہوت کے ساتھ مصافحہ کرلوں (یعنی میرے ہاتھ نے اس کے ہاتھوں کو چھوا یااس کے برعکس اور اس سے شہوت پیدا ہو گئی ) تو کیا اس وجہ سے اس کی بیٹی سے میرا نکاح تو حرام نہیں ہو گا؟

میں اس مسئلے کے بارے میں بہت جلد نصیحت کا محتاج ہوں میں نوجوان ہوں اور اخلاقیات کا محتاج ہوں کیونکہ مجھے ہر وقت فاسد قسم کی سوچیں گھیرے رکھتی ہیں اور شہوت زیادہ ہے۔ میں اگر صرف کسی عورت کو دیکھ ہی لوں یا پھر اگر غلطی سے کوئی عورت مجھے چھولےتو میرے اندر شہوت پیدا ہو جا تی ہے۔

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

آپ کا اپنی ہونے والی ساس کی طرف شہوت سے دیکھنا اس کی بیٹی سے نکاح میں مانع نہیں ہو گا اس لیے کہ بیٹی سے شادی کرنا اس وقت ممنوع ہو گا جب آپ اس کی ماں سے شادی کر کے اس سے دخول وہم بستری کرلیں ۔ اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا مندرجہ ذیل فرمان ہے۔

"اور (حرام ہیں) تمھاری وہ پرورش کردہ لڑکیاں جو تمھاری گود میں ہیں تمھاری ان عورتوں سے جن سے تم دخول کر چکے ہو ہاں اگر تم نے ان سے ہم بستری نہیں کی تو پھر (ان لڑکیوں سے نکاح کرنے میں) تم پر کوئی گناہ نہیں۔[1]

میرے بھائی !لیکن میں آپ کو یہ نصیحت کرتا ہوں کہ اپنے اندر اللہ تعالیٰ کا تقوی اور خوف پیدا کریں اور نظر میں تساہل سے کام نہ لیں اس لیے کہ نظر کا معاملہ بہت ہی خطرناک ہے یہ ایسے شرکا دروازہ ہے جس کی انتہا ءنہیں ملتی ۔ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ    بیان فرماتے ہیں کہ نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم   نے فرمایا :

"نظر کے پیچھے  دوسری نظر نہ دوڑا پہلی نظر تو تیرے لیے ہے لیکن دوسری نظر تیرے خلاف ہے۔"[2] آپ نے جو یہ ذکر کیا ہے کہ جب بھی آپ کسی عورت کو دیکھیں شہوت آجاتی ہے اس کا سبب ہر وقت جنسی معاملات کے متعلق سوچتے رہنا ہے اور اس میں کوئی شک نہیں کہ گندے اور فاسد وسائل اعلام اور ذرائع ابلاغ کا اس میں بہت بڑا دخل اور اثر ہے جو کہ آج کل گندی اور فحش فلموں تصاویراور عشق و محبت کا ملغوبہ بن چکے ہیں اور لوگوں کی شہوت کو انگخیت میں لانے  کی کوشش کرتے ہیں اس لیے ایک مسلمان کو چاہیئے کہ وہ ایسی چیزوں سے بچے اور پرہیز کرے۔ اگر چہ اس کے لیے اپنی شہوت کو حلال طریقے سے پورا کرنے میں کوئی مانع نہیں لیکن انسان اپنی زندگی میں شہوت کو اوڑھنا بچھونابنالے اور ہر وقت اسی کے بارے میں سوچتا رہے یہ کسی بھی عقل مند کو زیب نہیں دیتا لہٰذا اس سے دور رہنا چاہیے ۔

آپ کے لیے ضروری ہے کہ یہ اپنے علم میں رکھیں کہ اس دنیا کسی کا مستقل ٹھکانہ نہیں بلکہ تو دارالعمل ہے اور انسان کی حیثیت اس میں ایک اجنبی جیسی ہے۔ آپ نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم   کے مندرجہ ذیل فرمان میں غور تو کریں جو کہ آپ نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ    سے فرمایا جبکہ وہ ایک نو خیز جوان تھے۔

"تم دنیا میں ایسے رہو جیسے کوئی اجنبی ہو یا پھر کوئی مسافر۔"[3]

آپ اپنی ہمت کو بلند کریں جب آپ اپنی ہمت کو بلند رکھیں گے تو آپ کی یہ مشکل زائل ہو جا ئے گی جس سے آپ دو چار ہیں ۔ میں آپ کو نصیحت کرتا ہوں کہ آپ نبی  صلی اللہ علیہ وسلم   کے مندرجہ ذیل فرمان پر عمل کریں۔

"اے نوجوانوں کی جماعت !تم میں سے جو بھی شادی کی طاقت رکھتا ہے وہ شادی کرے اور جس میں اس کی طاقت نہیں وہ روزے رکھے کیونکہ وہ اس کے لیے ڈھال ہیں"[4](شیخ عبد الکریم)


[1] ۔النساء :23۔

[2] ۔حسن :صحیح ترمذی، ترمذی 2777کتاب الادب : باب ماجاء فی نظر ۃ الفجاۃ ابو داؤد 2149،کتاب النکاح : باب مایؤمربہمن غض البصرصحیح الجامع الصغیر 7953۔

[3] ۔صحیح :صحیح ابن ماجہ ابن ماجہ 4114کتاب الزھد: باب مثل الدنیا ترمذی 2333کتاب الذھد : باب ماجاء فی قصر الامل صحیح الجامع الصغیر 4579صحیح الترغیب 3341۔

[4] ۔بخاری 5065،کتاب النکاح : باب قول النبی : من استطاع الباء فلیتروج مسلم 1400کتاب النکاح : باب استحباب النکاح لمن تاقت نفسه اليه ابو داؤد 3046۔ابن ماجہ 1845۔کتاب النکاح : باب ماجاء فی فضل النکاح ۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ نکاح و طلاق

سلسله فتاوىٰ عرب علماء 4

صفحہ نمبر 138

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ