ایک شخص کی دوبیویاں ہیں اور ہر ایک سے ایک ایک بیٹی بھی ہے تو کیا کسی کے لیے یہ ممکن ہے کہ وہ دونوں بیٹیوں کو ایک ہی نکاح میں جمع کر لے(یعنی والد ایک ہے اور والدہ مختلف )؟ مجھے یہ تو علم ہے کہ دو بہنوں کو ایک نکاح میں جمع کرنا حرام ہے تو کیا اس حالت میں کوئی اختلاف ہے؟
ان دونوں کو جمع کرنا جائز نہیں کیونکہ یہ دونوں بھی بہنیں ہی ہیں اور ہر قسم کی دو بہنوں کو ایک نکاح میں جمع کرنا ممنوع ہے خواہ وہ ایک باپ اور ماں سے ہوں یا باپ کی طرف سے ہوں یا پھر صرف ماں کی طرف سے ہوں۔ یہ سب اللہ تعالیٰ کے مندرجہ ذیل فرمان کے عموم میں شامل ہیں۔
"اور (حرام ہے) کہ تم دو بہنوں کو(بیک وقت نکاح میں) جمع کرو۔"[1]
اور ایک حدیث میں ہے کہ فیروز دیلمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !بلاشبہ میں مسلمان ہو گیا ہوں اور میرے نکاح میں دو بہنیں ہیں ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان دونوں میں سے جسے چاہے طلاق دے دے۔[2](شیخ صالح فوزان )[1] ۔النساء :23۔
[2] ۔حسن : صحیح ابو داؤد 1940کتاب الطلاق : باب فی من اسلم و عندہ نساء اکثر من اربع ابو داؤد 2243ترمذی 130کتاب النکاح : باب ماجاء فی الرجل یسلم و عندہ اخنان ابن ماجہ 195کتاب النکاح : باب الرجل یسلم و عندہ اخنان احمد 232/4۔