لاریب مسلمانوں کا آپس میں باطل مذاہب ،گمراہ کن تحریکوں ،عیسائی،سوشلسٹ اورملحد مشنریوں سے جنگ کے سلسلہ میں باہم دگر(ایک دوسرے کے ساتھ)تعاون بہت اہم فریضہ ہے اورجہاد فی سبیل اللہ کی عظیم ترین صورت ہے اورارشادباری تعالی ہے:
‘‘اور(دیکھو)نیکی اورپرہیزگاری کےکاموں میں ایک دوسرےکی مددکیاکرواورگناہ اورظلم کی باتوں میں مددنہ کرواوراللہ سے ڈرتے رہو،کچھ شک نہیں کہ اللہ کا عذاب سخت ہے۔’’
اورفرمایا:
‘‘(اے پیغمبر)لوگوں کو دانش اورنیک نصیحت سے اپنے پروردگار کے راستے کی طرف بلاواوربہت ہی اچھے طریقے سے ان سے بحث(مناظرہ ) کرو۔’’
نیز فرمایا:
‘‘اوراس شخص سے زیادہ اچھی بات والاکون ہوسکتا ہے ،جو اللہ کی طرف بلائے اورنیک عمل کرے اورکہے کہ میں مسلمان ہوں۔’’
صحیحین میں حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺنے حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کو خیبر کے یہودیوں کی طرف بھیجا اورحکم دیا کہ انہیں اسلام کی دعوت دیں اوربتائیں کہ ان پر اللہ تعالی کے کیا حقوق واجب ہیں اس موقعہ پر آپؐ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے یہ بھی فرمایا‘‘اللہ کی قسم !اگر آپ کی وجہ سے اللہ تعالی ایک آدمی کو بھی ہدایت عطافرمادے تویہ آپ کے لئے سرخ اونٹوں کی دولت سے بھی بہتر ہے ۔’’صحیح مسلم میں حضرت ابومسعودانصاری رضی اللہ عنہ سےروایت ہے‘‘نبی کریمﷺنے فرمایا ہے کہ جو شخص نیکی کے کسی کام کی طرف راہنمائی کرے،اسے اس نیکی کر نے والے کے برابر اجروثواب ملتا ہے’’صحیح مسلم میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سےروایت ہےکہ نبی کریمﷺنے فرمایا‘‘تحقیق جو شخص ہدایت کی طرف دعوت دے تواسے بھی اس ہدایت پر عمل کرنے والوں کے برابراجروثواب ملے گاجب کہ عمل کرنے والوں کے اجروثواب میں بھی کوئی کمی نہیں کی جائے گی’’امام احمد اورنسائی نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سےروایت کیا ہےاورامام حاکم نے اس روایت کو صحیح قراردیا ہے کہ نبی کریمﷺنے فرمایا‘‘مشرکوں کے ساتھ اپنے مال،جان اورزبان سے جہادکرو’’اس مضمون کی اوربھی بہت سی آیات واحادیث ہیں۔ہم اللہ تعالی سے دعا کرتے ہیں کہ وہ فرنٹ کو اس بات کی توفیق بخشے جس میں حق کےلئے نصرت اورغلبہ ہو،باطل کا قلع قمع اورداعیان باطل کے لئے ذلت ورسوائی ہو!
فرنٹ کو میری یہ نصیحت بھی ہے کہ یہ اپنی صفوں کو ہر اس چیز سے پاک کرے جو اللہ تعالی کی شریعت مطہرہ کے خلاف ہو اورشریعت مطہرہ پر استقامت وثابت قدمی کے ساتھ عمل پیرا ہونے کے لئے ایک دوسرے کو ہمدردی وخیر خواہی کے جزبات کے ساتھ وصیت بھی کی جائے اوراگر کسی بات میں اختلاف ہوتواسے دورکرنے کے لئے اللہ تعالی اوراس کےرسول ﷺکی طرف رجوع کیا جائے کہ ارشادباری تعالی ہے:
‘‘اے ایمان والو!اللہ اوراس کے رسول(ﷺ) کی فرماں برداری کرواورجو تم میں سے صاحب حکومت ہیں ان کی بھی اوراگرکسی بات میں تمھاراآپس میں اختلاف ہوجائے تواگراللہ اورروزآخرت پر ایمان رکھتے ہوتواس میں اللہ اوراس کے رسول (کے حکم)کی طرف رجوع کرو۔یہ بہت اچھی بات ہے اوراس کاانجام (نتیجہ)بھی اچھا ہے۔’’
نیزفرمایا:
‘‘اورتم جس بات میں اختلا ف کرتے ہو،اس کا فیصلہ اللہ کی طرف سے (ہوگا)’’
اورفرمایا:
‘‘عصر کی قسم!یقینا تمام انسان نقصان میں ہیں مگر وہ لوگ جوایمان لائے اورنیک عمل کرتے رہے اورآپس میں حق (بات )کی تلقین اورصبر کی تاکید کرتے رہے ۔’’
اس عظیم صورت میں اللہ سبحانہ وتعالی نے یہ بیان فرمایاہے کہ کامیابی ،سعادت اورخسارے سے محفوظ رہنے کے صر ف چاراسباب ہیں جو اس سورت میں مذکورہیں یعنی(۱)اللہ اوراس کے رسول پر ایمان(۲)عمل صالح(۳)ایک دوسرے کو حق کی وصیت اور(۴)ایک دوسرے کو صبر کی وصیت !
ہم اللہ تعالی سے دعا کرتے ہیں کہ وہ فرنٹ کے اراکین کو ان اخلا ق کریمانہ کی توفیق عطافرمائے،استقامت سےنوازے اورفتح مبین ،عظیم کامیابی اوربہترین انجام سے سرفرازفرمائے!