سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(74)بہنوئی کی بیٹی سے شادی

  • 15581
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1125

سوال

(74)بہنوئی کی بیٹی سے شادی
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا میرے لیے بہنوئی کی بیٹی سے شادی کرنا جائز ہے آپ کے علم میں ہونا چاہئے کہ وہ میری بہن کی بیٹی نہیں (یعنی وہ بہنوئی کی پہلی بیوی سے پیدا شدہ ہے)؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس سے نکاح جائز ہے کیونکہ وہ ان حرام کردہ عورتوں میں سے نہیں جنہیں مندرجہ ذیل آیت میں ذکر کیا گیا ہے۔

"حرام کی گئی ہیں تم پر تمھاری مائیں تمھاری لڑکیاں تمھاری بہنیں تمھاری پھوپھیاں تمھاری خالائیں بھائی کی لڑکیاں بہن کی لڑکیاں تمھاری وہ مائیں جنہوں نے تمھیں دودھ پلایا ہےتمھاری دودھ شریک بہنیں تمھاری ساس تمھاری وہ پرورش کردہ لڑکیاں جو تمھاری گود میں ہیں تمھاری ان عورتوں سے جن سے تم دخول کر چکے ہو ہاں اگر تم نے ان سے جماع نہ کیا ہو تو تم پر گناہ نہیں تمھارے صلبی سگے بیٹوں کی بیویاں تمھارا دو بہنوں کو جمع کر لینا ہاں جو گزرچکا سوگزر چکا۔اور شوہر والی عورتیں الاکہ جو تمھاری ملکیت میں آجائیں ۔اللہ تعالیٰ نے یہ احکام تم پر فرض کر دئیے ہیں اور ان عورتوں کے سوااور عورتیں تم پر حلال کی گئی کہ اپنے مال کے مہرسے تم ان سے نکاح کرنا  چاہو برے کام سے بچنے کے لیے نہ کہ شہوت رانی کے لیے۔"[1]

مذکورہ آیت میں بہن کی بیٹیوں کو محرمات میں شامل کیا گیا ہے اور چونکہ سوال میں ذکر کی گئی لڑکی بہن کی بیٹی نہیں اس لیے اس سے شادی جائز ہے۔(شیخ عبدالکریم )


[1] ۔البقرۃ :24۔23۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ نکاح و طلاق

سلسله فتاوىٰ عرب علماء 4

صفحہ نمبر 133

محدث فتویٰ

تبصرے