سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(70)ایسی عورتیں جن سے بعض اوقات شادی جائز اور بعض اوقات نا جائز ہے

  • 15576
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 1078

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا اسلام میں کچھ ایسی عورتیں ہیں کہ کسی عورت سے ایک حالت میں شادی کرنا جائز ہو لیکن اسی عورت سے دوسری حالت میں شادی کرنا منع ہو؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

: جی ہاں ایسی حالتیں موجود ہیں جن کی چند ایک مثالیں کی جاتی ہیں:

1۔کسی دوسرےکی عدت بسرکرنے والی عورت سے دوران عدت شادی کرنا حرام ہے۔کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے۔

﴿وَلا تَعزِموا عُقدَةَ النِّكاحِ حَتّىٰ يَبلُغَ الكِتـٰبُ أَجَلَهُ ...﴿٢٣٥﴾...البقرة

"اور جب تک عدت پوری نہ ہوجائے عقد نکاح پختہ نہ کرو۔"[1]

اس میں حکمت یہ ہے کہ ہو سکتا ہے وہ عورت اپنے خاوند سے حاملہ ہو جس کی بنا پر نطفے میں اختلاط اور نسب میں شبہ ہونے کا خدشہ پیدا ہو جا ئے۔

2۔جب کسی عورت کے زانی ہونے کا علم ہو جائے تو اس سے نکاح کرنا حرام ہے۔ لیکن جب وہ توبہ کر لے اور اس کی عدت پوری ہو جا ئے تو پھر اس سے نکاح ہو سکتا ہے۔ اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے۔

﴿وَالزّانِيَةُ لا يَنكِحُها إِلّا زانٍ أَو مُشرِكٌ وَحُرِّمَ ذٰلِكَ عَلَى المُؤمِنينَ ﴿٣﴾...النور

"زانیہ عورت سے زانی یا مشرک مرد کے علاوہ کوئی اور نکاح نہیں کرتا اور مومنوں پر یہ حرام کردیا۔گیا ہے۔"[2]

3۔مرد اپنی بیوی کو تین طلاقیں دینے کے بعد اس سے دوبارہ شادی کرنا حرام ہے لیکن یہ نکاح اس وقت ہو سکتا ہے جب وہ کسی دوسرے مرد سے صحیح نکاح کرے اور وہ مرد اسے اپنی مرضی سے جب چاہے طلاق دے تو پھر یہ عورت اپنے خاوند کے لیے حلال ہو گی۔اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے۔

﴿الطَّلـٰقُ مَرَّتانِ فَإِمساكٌ بِمَعروفٍ أَو تَسريحٌ بِإِحسـٰنٍ...﴿٢٢٩﴾...البقرة

"طلاقیں دو مرتبہ ہیں پھر یا تو اچھائی سے روکنا ہے یا عمدگی کے ساتھ چھوڑدینا ہے۔"[3]

اس کے بعد اگلی آیت میں فر مایا:

﴿فَإِن طَلَّقَها فَلا تَحِلُّ لَهُ مِن بَعدُ حَتّىٰ تَنكِحَ زَوجًا غَيرَهُ فَإِن طَلَّقَها فَلا جُناحَ عَلَيهِما أَن يَتَراجَعا إِن ظَنّا أَن يُقيما حُدودَ اللَّـهِ ... ﴿٢٣٠﴾...البقرة

"پھر اگر اس کو(تیسری بار) طلاق دے دے تو اب (وہ عورت ) اس کے لیے اس وقت تک حلال نہیں جب تک وہ اس کے سوا کسی دوسرے مرد سے نکاح نہ کر لے پھر اگر وہ بھی (کبھی اپنی مرضی سے) طلاق دے دے تو ان دونوں کو ایک دوسرے کے ساتھ ملنے میں کوئی گناہ نہیں بشرطیکہ وہ یہ جان لیں کہ اللہ کی حدوں کو قائم رکھ سکیں گے۔"

4۔احرام والی عورت سے بھی نکاح حرام ہے لیکن جب وہ احرام کھول دے تو پھر اس سے نکاح ہو سکتا ہے۔

5۔ایک نکاح میں دوبہنوں کوجمع کرنا بھی حرام ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ:

﴿وَأَن تَجمَعوا بَينَ الأُختَينِ... ﴿٢٣﴾...النساء

"اور یہ کہ تم دو بہنوں کو جمع کرو۔

اور اسی طرح بیوی اور اس کی پھوپھی یا بیوی اور اس کی خالہ کو ایک ہی نکاح میں جمع کرنا بھی حرام ہے۔ اس کی دلیل وہ حدیث ہے جس میں مذکور ہے۔

"رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم   نے کسی ایسی عورت سے نکاح کرنے سے منع فرمایا تھا جس کی پھوپھی یا خالہ اس کے نکاح میں ہو۔" [1]

اس کی حکمت بیان کرتے ہوئے آپ  صلی اللہ علیہ وسلم   نے یہ بھی فرمایا ہے کہ اگر تم ایسا کرو گے تو قطع رحمی کرو گے۔کیونکہ سوکنوں کے درمیان غیرت اور قابت پائی جاتی ہے اس لیے جب ایک دوسری کی قریبی رشتہ دار ہو گی تو ان دونوں کے درمیان قطع رحمی پیدا ہو جا ئے گی لیکن جب خاوند اپنی بیوی کو طلاق دے دے تو پھر اس کے لیے سالی اور بیوی کی پھوپھی یا خالہ سے نکاح کرنا حلال ہو گا کیونکہ اس وقت ممانعت ہی باقی نہیں رہی۔

6۔بیک وقت چار بیویوں سے زیادہ کو نکاح میں رکھنا ۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے۔

وَإِن خِفتُم أَلّا تُقسِطوا فِى اليَتـٰمىٰ فَانكِحوا ما طابَ لَكُم مِنَ النِّساءِ مَثنىٰ وَثُلـٰثَ وَرُبـٰعَ فَإِن خِفتُم أَلّا تَعدِلوا فَوٰحِدَةً ...﴿٣﴾...النساء

 "اگر تمھیں خدشہ ہو کہ یتیم لڑکیوں سے نکاح کر کے تم انصاف نہ رکھ سکو گے تو اور عورتوں میں سے جو تمھیں اچھی لگیں تم ان سے نکاح کرلو۔ دودو تین تین اور چار چار سے۔ لیکن اگر تمھیں برابری نہ کر سکنے کا خوف ہو تو ایک ہی کافی ہے۔"(شیخ محمد المنجد)


 

[1] ۔(بخاری 5108کتاب النکاح : باب لاتنكح المراة علي عمتها مسلم 1408کتاب النکاح : باب تحریم الجمیع بین المراۃ وعمتها او خالتها فی النکاح ابو داؤد 2066کتاب النکاح باب مابکرہ ان یجمع بینهن النساء ابن ماجه 1929کتاب النکاح : باب لا تنکح المراہ علی عمتها ولا علی خالتها نسائی 3289و فی السنن الکبری 5419ابن حبان 4113شرح السنۃ  للبغوی 2277۔ بیہقی 165/7موطا 1129کتاب النکاح : باب مالا یجمع بینہ من النساء

[7] ۔النساء : 3۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ نکاح و طلاق

سلسله فتاوىٰ عرب علماء 4

صفحہ نمبر 129

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ