سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(66)والد کی غیر مدخولہ مطلقہ بیوی سے نکاح کا حکم

  • 15568
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 1266

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 میرے والد نے ایک عورت سے نکاح کیا لیکن اس سے ہم بستری سے پہلے ہی اسے طلاق دے دی تو کیا میرے لیے اس عورت سے شادی کرنا جائز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

وہ عورت جس سے آپ کے والد نے نکاح کر لیا اور پھر ہم بستری سے پہلے ہی اسے طلاق دے دی آپ پر ہمیشہ کے لیے حرام ہے اور آپ کی محرم رشتہ دار بن چکی ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے۔

"وَلاَ تَنكِحُواْ مَا نَكَحَ آبَاؤُكُم مِّنَ النِّسَاءِ إِلاَّ مَا قَدْ سَلَفَ إِنَّهُ كَانَ فَاحِشَةً وَمَقْتًا وَسَاءَ سَبِيلاً"
"ان عورتوں سے نکاح نہ کرو جن سے تمھارے باپوں نے نکاح کیا ہے مگر جو گزر چکا ہے یہ بے حیائی کا کا م اور بغض کا سبب ہے اور بڑی بری راہ ہے۔"[1](سعودی فتوی کمیٹی)


[1] ۔النساء 23۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ نکاح و طلاق

سلسله فتاوىٰ عرب علماء 4

صفحہ نمبر 123

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ