سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(63)اپنے بھتیجے کی بیٹیوں سے نکاح کا حکم

  • 15565
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1326

سوال

(63)اپنے بھتیجے کی بیٹیوں سے نکاح کا حکم
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میرا ایک بھائی ہے اس کا ایک بیٹا ہے اور اس بیتے کی کچھ بیٹیاں ہیں۔ اور میں(اس کی) ایک بیٹی سے شادی کرنا چاہتا ہوں تو کیا میرے لیے اس سے شادی جائز ہے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

آپ کا مذکورہ بھائی خواہ سگا ہو یا باپ کی طرف سے ہو یا ماں کی طرفسے ہو یارضاعی ہو آپ  پر حرام ہے کہ آپ اس کی کسی بیٹی سے یا اس کے بیٹے کی بیٹی سے یا اس سے بھی نیچے تک(یعنی بیٹے کی بیٹی کی بیٹی وغیرہ)کسی سے نکاح کریں،کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ:

"حُرِّمَتْ عَلَيْكُمْ أُمَّهَاتُكُمْ وَبَنَاتُكُمْ ..... وَبَنَاتُ الأَخِ وَبَنَاتُ الأُخْتِ وَأُمَّهَاتُكُمُ اللاَّتِي أَرْضَعْنَكُمْ وَأَخَوَاتُكُم مِّنَ الرَّضَاعَةِ"

"حرام کردی گئی ہیں تم پر تمہاری مائیں ،تمہاری بیٹیاں۔۔۔تمہارے بھائی کی بیٹیاں(بھتیجیاں) تمہاری بہن کی بیٹیاں(بھانجیاں) تمہاری وہ مائیں جنھوں نے تمھیں دودھ پلایا ہے اور تمہاری رضاعی بہنیں۔"[1]

اور  حدیث میں ہے کہ:

"يَحْرُمُ مِنْ الرَّضَاعِ مَا يَحْرُمُ مِنْ النَّسَبِ"
"رضاعت سے بھی وہ رشتے حرام ہوجاتے ہیں جو نسب سے حرام ہوتے ہیں۔"[2](سعودی فتویٰ کمیٹی)


[1] ۔النساء۔23۔

[2] ۔صحیح ارواء الغلیل (1876) صحیح ابن ماجہ ابن ماجہ(1937) کتاب النکاح باب یحرم من الرضاع ما یحرم من النسب صحیح نسائی ،نسائی(3301) کتاب النکاح باب ما یحرم من الرضاع غایۃ المرام(220)

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ نکاح و طلاق

سلسله فتاوىٰ عرب علماء 4

صفحہ نمبر 119

محدث فتویٰ

تبصرے