سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(297) خود کشی کا ارادہ اور موت سے قبل توبہ.....

  • 15542
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 587

سوال

(297) خود کشی کا ارادہ اور موت سے قبل توبہ.....
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میری ایک شادی شدہ بہن تھی جس کے تین بچے بھی تھے ،اس بہن کا ہمیشہ اپنے شوہرسےجھگڑا رہتا تھانیزاپنے والد کے خلاف بھی اختلاف تھا اوراس کا سبب بھی اس کو وہی شوہر تھا جواس سے بے حد نارواسلوک کرتا تھا جس کی وجہ سے وہ گھر چھوڑکراپنی اس مطلقہ ماں کے گھر جانے پر مجبورہوگئی جس نے ایک اورآدمی سے شادی کررکھی تھی۔۔۔۔۔۔اس  کی ماں کا یہ شوہربھی اس سے براسلوک کرتا تھا تومیں نے ایک فلیٹ لے لیا تاکہ یہ میر ے ساتھ رہائش اختیار کرے لیکن یہ اپنی ماں کے پاس بھی اکثر جاتی رہتی تھی اورایک دفعہ اس کی ماں کے شوہر نے اسے مجبورکیا کہ جائے اوربچوں کو اپنے شوہر کے پاس چھوڑ آئے ،چنانچہ اس نے اپنی ماں کو راضی کرنے کے لئے اسی طرح کیا۔

ایک دن اس کا اوراس کی ماں کے شوہر کا آپس میں جھگڑاہوگیا اوریہ فلیٹ میں آگئی اوران آلام ومصائب اوراولادکی دوری کی وجہ سے بے حد رنجیدہ تھی اور اس نے فریز سے گولیاں نکالیں اوران سب گولیوں کو کھالیا تاکہ خود کشی کرے لیکن میں اسے ہسپتال لے گیا جہاں اس کا علا ج کیا گیا اورپھر وفات سے قبل جب اس  نے یہ محسوس کیا کہ یہ اس کی زندگی کے آخری ایام ہیں تواس نے توبہ کرلی اوراس نے اپنے گناہوں کی معافی کے لئے کثرت سے استغفارپڑھنا شروع کردیا تھا اورہم سے بھی یہ  کہنا شروع کردیا تھا کہ ہم بھی اس کے لئے دعا کریں کہ اللہ تعالی اس کے گناہوں کو معاف فرمادے!چنانچہ قضائے الہی سے اس کا انتقال ہوگیا توسوال یہ ہے کہ اب اس کا  کیا حال ہوگا۔۔۔۔۔۔۔کیا میرے لئے یہ  جائز ہےکہ میں اس کی طرف سے صدقہ اورحج کروں کیونکہ میں نے یہ نذر مانی تھی کہ میں ساری زندگی یہ اعمال کرتا رہوں گا،میر رہنمائی فرمائیں۔

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

آپ کی بہن نے جب اللہ  تعالی کی بارگاہ میں توبہ کرلی تھی اورخود کشی کرنے پر ندامت کا اظہار کیا تو امید ہے کہ اللہ تعالی  اسے معاف فرمادے گا کیونکہ توبہ سابقہ گناہوں کو مٹا دیتی ہے اورتوبہ کرنے والا اس طرح ہو جاتا ہے جیسے اس نے کو گناہ کیا ہی نہیں جیساکہ نبی کریمﷺکی صحیح احادیث سے ثابت ہے اوراگرآپ اس کی طرف سے صدقہ کریں یااستغفاراوردعاکریں تویہ بہت اچھا ہوگا،اس سے اسے بھی نفع ہوگا اورآپ کو بھی اس کا اجروثواب ملے گا۔آپ  نے جب اعمال صالحہ کی نذر مانی ہے تو اسے بھی پوراکریں کیونکہ اللہ تعالی نے اپنے نیک بندوں کی تعریف کرتےہوئے ان لوگوں کی  بھی ستائش کی ہے جو اپنی نذروں کو پوراکرتے ہیں،چنانچہ ارشادباری تعالی ہے:

﴿يوفونَ بِالنَّذرِ‌ وَيَخافونَ يَومًا كانَ شَرُّ‌هُ مُستَطيرً‌ا ﴿٧﴾... سورة الدهر

‘‘یہ لوگ نذریں پوری کرتے ہیں اوراس دن سے جس کی سختی پھیل رہی ہوگی ،خوف رکھتے ہیں۔’’

اورنبی کریمﷺنے ارشادفرمایاہے‘‘جو شخص اللہ تعالی کی اطاعت کی نذر مانے تواسے اطاعت کرنی چاہئے اورجواللہ تعالی کی  نافرمانی کی نذر مانے تواسے اس کی نافرمانی نہیں کرنی چاہئے ۔’’اس حدیث کو امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی صحیح میں روایت فرمایاہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

مقالات و فتاویٰ

ص418

محدث فتویٰ

تبصرے