میں ایک صومالی طالب علم ہوں،چین میں پڑھتاہوں اورمجھےکھانےمیں عمومااورگوشت کھانےکےبارےمیں خصوصابہت سی مشکلات کاسامناہے۔مثلا:
۱۔میں نےچین میں آنےسےپہلےیہ سناتھاکہ جن جانوروں کوملحدوں نےذبح کیاہو،مسلمانوں کےلئےان کاکھاناجائزنہیں ہے۔ہم مسلمانوں کےلئےیہاں یونیورسٹی میں ایک چھوٹاساہوٹل ہے،جس میں گوشت بھی پکتاہےلیکن مجھےیقین نہیں کہ اس گوشت کواسلامی نریقےسےذبح کیاگیاہوبلکہ مجھےشک ہےجب کہ میرےساتھی میری طرح کسی شک میں مبتلانہیں اوروہ اس گوشت کوکھالیتےہیں،سوال یہ ہےکہ میرےساتھی حق پرہیں یاوہ حرام گوشت کھاتےہیں؟
۲۔اسی طرح مسلمانوں اورغیرمسلمانوں کےلئےکھانےکےبرتنوں میں کوئی امتیازنہیں ہےتواس قسم کےمسائل کےلئےمجھےکیاکرناچاہئے؟اہل کتاب یعنی یہودونصاری کےعلاوہ دیگرکافروں مثلامجوسی،بت پرست اورسوشلسٹ وغیرہ کاذبیحہ اورذبیحوں سےبنی ہوئی چیزیں کھانامسلمانوں کےلئےحلال نہیں ہےکیونکہ اللہ تعالیٰ نےہمارےلئےکافروں میں سےصرف اہل کتاب کاکھاناجائزقراردیاہے،چنانچہ ارشادباری تعالیٰ ہے:
‘‘آج تمہارےلئےسب پاکیزہ چیزیں حلال کردی گئیں اوراہل کتاب کاکھانابھی تمہارےلئےحلال ہےاورتمہاراکھاناان کےلئےحلال ہے۔’’
طعام سےمرادذبیحےہیں جیساکہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہم اورکئی دیگرنےفرمایاہے،پھل وغیرہ کھانےمیں کوئی حرج نہیں کیونکہ یہ حرام کھانےمیں شامل نہیں ہے۔مسلمانوں کاکھانامسلمانوں اورغیرمسلموں سب کےلئےحلال ہےبشرطیکہ مسلمان سچےمسلمان ہوں کہ وہ صرف اللہ وحدہ لاشریک کی عبادت کرتےہوں اورغیراللہ مثلاانبیاء،اولیاءاوراصحاب قبورکی عبادت نہ کرتےہوں۔جیساکہ کفارغیراللہ کی پوجاکرتےہیں۔
جہان تک برتنوں کاتعلق ہےتوواجب ہےکہ مسلمانوں کےبرتن کافروں کےان برتنوں سےالگ ہوں جنہیں وہ اپنےکھانوں اورشراب وغیوہ کےلئےاستعمال کرتےہوں اگربرتن الگ الگ نہ ہوں توپھرمسلمانون کےباورچی کےلئےضروری ہےکہ کافروں کےاستعمال کئےہوئےبرتنوں کواچھی طرح دھوکرپاک کرلےاورپھران کوکھانےکےلئےاستعمال کرےجیساکہ صحیحین میں حضرت ابوثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ سےروایت ہےکہ انہوں نےنبی کریمﷺسےمشرکوں کےبرتنوں میں کھاناکھانےکےبارےمیں سوال کیاتونبی کریمﷺنےفرمایاکہ‘‘ان میں کھانانہ کھاؤہاں اگران کےعلاوہ اوربرتن نہ ہوں توانہیں دھولواوران میں کھاناکھالو۔’’