اورموسیقی سننا جائز نہیں کیونکہ یہ ذکر الہی اورنماز سے روکتے ہیں اوران کو سننا دلوں کی بیماری اورقساوت کا سبب بنتا ہے یہی وجہ ہے کہ کتا ب اللہ اورسنت رسول اللہﷺان کی حرمت پر دلالت کناں ہیں،چنانچہ قرآن مجید میں ارشادباری تعالی ہے:
‘‘اورلوگوں میں بعض ایسے ہیں ،جوبےہودہ حکایتیں خریدتےہیں تاکہ(لوگوں کو)بے سمجھے اللہ کےراستےسےگمراہ کریں۔’’
اکثرعلماءمفسرین نے بیان فرمایاہےکہ ‘‘لہوالحدیث’’سے مراد گانا بجانا اورآلات موسیقی کو استعمال کرنا ہے،چنانچہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی صحیح میں نبی ﷺکا یہ ارشادبیان فرمایا ہے کہ ‘‘میری امت میں کچھ لوگ ایسے بھی ہوں گے جوزنا،ریشم،شراب اورآلات موسیقی کو حلال قراردیں گے۔’’اس حدیث جولفظ ‘‘حر’’ہے اس کے معنی حرام شرم گاہ کے ہیں‘‘حریر’’کے معنی ریشم ہیں اوریہ مردوں کے لئے حرام ہے ۔خمر (شراب) ہر نشہ آورچیز کو خمر کہتے ہیں۔یہ مردوں،عورتوں،بچوں،بوڑھوں اورتمام مسلمانوں کے لئے حرام ہے اوراس کا استعمال کبیرہ گناہوں میں سے ہے ، ‘‘معازف’’کا لفظ گانوں اورتمام آلات موسیقی مثلا سارنگی،بانسری اوررباب وغیرہ کو شامل ہے ۔اس باب میں ان کے علاوہ اوربھی بہت سی آیات واحادیث ہیں،جنہیں علامہ ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی کتاب‘‘اغائه-اللهفان من مكائد الشيطان’’میں ذکرفرمایاہے۔
ہم دعا گوہیں کہ اللہ تعالی سب مسلمانوں کو ہدایت وتوفیق عطافرمائے اوراپنی ناراضگی کے اسباب سے محفوظ رکھے !