میرا ایک دوست ایک ہندو لڑکی سے محبت کرتاہے اس لیے کہ اس کے خاندان والے آرتھوڈکس عیسائی ہیں اور وہ اس کے مخالف ہیں۔تو اگر کیا میں نے اس لڑکی سے شادی کرانے میں اس نوجوان کا تعاون کیا تو گناہگار ہوں گا؟
کسی بھی مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ وہ کسی غیر مسلم عورت سے شادی کرے صرف وہ اہل کتاب یعنی یہودی اور عیسائی عورت سے شادی کرسکتا ہے۔اگراس نے ان کے علاوہ کسی اور مذہب کی غیر مسلم عورت سے شادی کی تو ان کا نکاح باطل ہے بلکہ وہ نکاح نہیں بے حیائی اور ایسا کرنے والا کبیرہ گناہ کامرتکب ہوگا۔
لہذا آپ کے لیے یہ جائز نہیں کہ آ پ اپنے دوست کی ہندو لڑکی سے شادی کرانے میں مدد تعاون کریں یہ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی اورگناہ ہے ۔جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ:
"نیکی اور پرہیز گاری کے کاموں میں ایک دوسرے کا تعاون کرتے رہو اور گناہ اور ظلم وزیادتی کے کاموں میں ایک دوسرے کا تعاون مت کرو۔"[1]
آپ پر ضروری ہے کہ آپ اسے نصیحت کریں کہ وہ اس ہندو لڑکی کو اسلام کی دعوت دے اور اس کے سامنے یہ وضاحت کرے کہ اللہ تعالیٰ نے اس کے ساتھ اس کا نکاح حرام کیا ہے ہاں اگر وہ اسلام قبول کرلیتی ہے تو پھر نکاح ہوسکتا ہے۔پھر اگر وہ اسلام قبول کرلے تو وہ اس سے شادی کرلے اور اگر وہ اپنے دین"ہندومت" پر ہی قائم رہے تو پھر آپ کے دوست کو چاہیے کہ وہ اللہ تعالیٰ سے ڈرتے ہوئے اس شادی سے رک جائے بلکہ صبر سے کام لے۔اللہ تعالیٰ اس کے عوض اسے کوئی اور بہتر لڑکی عطا فرمادے گا۔ہم اللہ تعالیٰ سے دعا گو ہیں کہ وہ ہمیں صراط مستقیم پر چلائے اور اس کوہدایت نصیب فرمائے اور ہمیں ہر قسم کی گمراہی سے بچائے۔