سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(95) جھگڑا کے ڈر سے نئی مسجد بنانا

  • 1551
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-18
  • مشاہدات : 1040

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک مسجد چند لوگوں نے مل کر بنائی انہوں نے مشترکہ ایک امام مسجد رکھ لیا وہ امام مسجد چند آدمیوں کا رشتہ دار بھی تھا چند آدمیوں نے امام کے کردار پر اعتراض کیا جو لوگ طاقتور تھے انہوں نے حکماً ان ۱۶ آدمیوں کو مسجد میں نماز پڑھنے سے روک دیا جن لوگوں نے امام پر اعتراض کیا تھا کیا ایسی مسجد میں نماز ہو جاتی ہے ؟ پھر جن لوگوں کو مسجد سےحکماً نکالا گیا انہوں نے رمضان المبارک سے پہلے جبکہ ان لوگوں نے مولوی کو بعد میں امامت سے ہٹا دیا بلکہ گائوں سے نکال بھی دیا ۔ اس کے بعد پہلے ۱۶ آدمیوں نے رمضان المبارک سے پہلے صلح کی کوشش کی ، کہ ہمیں مسجد میں نماز پڑھنے دو اب تو امام کو آپ نے نکال دیا ہے ۔ لیکن ان طاقتور لوگوں نے کہا ہم تمہیں اس مسجد میں نماز نہیں پڑھنے دیں گے اس کے بعد مجبور ہو کر ان ۱۶ آدمیوں نے مل کر نئی مسجد بنا لی ہے اس مسجد میں نماز پڑھنا جائز ہے ؟ کیا یہ مسجد ٹھیک ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

پہلی مسجد میں نماز درست ہے اور نئی مسجد میں بھی نماز درست ہے دونوں کی تعمیر وترقی میں حصہ لینا باعث اجروثواب ہے البتہ ان ۱۶ آدمیوں کی پہلی مسجد والوں کے ساتھ صلح کروا دیں دونوں فریق دونوں مسجدوں میں نمازیں ادا کریں کوئی کسی کو مسجد میں نماز پڑھنے سے نہ روکے اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

﴿وَإِن طَآئِفَتَانِ مِنَ ٱلۡمُؤۡمِنِينَ ٱقۡتَتَلُواْ فَأَصۡلِحُواْ بَيۡنَهُمَاۖ﴾--الحجرات9

’’اور اگر دو فریق مسلمانوں کے آپس میں لڑ پڑیں تو ان میں صلح کرا دو‘‘

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل

مساجد کا بیان ج1ص 106

محدث فتویٰ

 

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ