السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا یہ ممکن ہے کہ منکر حدیث وسنت باپ اپنی صحیح العقیدہ مسلمان، کتاب وسنت پر عامل بیٹی کے نکاح کا ولی بنے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
علمائے کرام نے نکاح میں ولی بننے کی کچھ شروط ذکر کی ہیں، ان میں سے کچھ پر تو سب علماء کا اتفاق ہے اور کچھ میں اختلاف پایا جاتا ہے، ذیل میں ہم متفقہ شروط ذکر کرتے ہیں:
1۔ اسلام:
امام ابن قدامہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ اہل علم کے اجماع کے مطابق کافر مسلمان عورت کا کسی بھی حالت میں ولی نہیں بن سکتا اور امام ابن منذر رحمہ اللہ سے بھی یہی کچھ نقل کیا ہے۔
(1)
عقل: یعنی ولی عاقل ہونا چاہیے۔
بلوغت: یعنی ولی بالغ ہونا چاہیے۔
مذکر: یعنی ولی مرد ہونا چاہیے۔
امام ابن قدامہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ علمائے کرام کا اتفاق ہے کہ ولی کے لیے اسلام، بلوغت اور مذکر ہونا شرط ہے۔ مزید فرماتے ہیں کہ سب علمائے کرام کے ہاں صرف مرد ہی ولی بن سکتا ہے یہ شرط ہے۔
(2)
مندرجہ ذیل شروط میں اختلاف ہے:
1۔ حریت: یعنی ولی صرف آزاد مرد ہی بن سکتا ہے۔ اکثر اہل علم کے ہاں حریت کی شرط ہے لیکن احناف اس اس کی مخالفت کرتے ہیں۔ حریت کی شرط میں علت یہ ہے کہ غلام تو اپنے آپ پر بھی ولایت نہیں تو تو بالاولیٰ وہ کسی دوسرے پر بھی ولی نہیں سکتا۔
(1)
عدالت: امام شافعی اور امام احمد نے ولی کے عادل ہونے کی شرط لگائی ہے۔ یہاں پر عدالت سے ظاہری عدالت ودیانت مراد ہے، یہ شرط نہیں ہے کہ وہ باطنی طور پر عادل ہو، اگر ایسی شرط لگائی جائے تو اس میں بہت مشقت ہو گی اور پھر یہ نکاح کے باطل ہونے کا باعث بن جائے گا۔
(2)
یہاں پر ایک تنبیہ کرنا ضروری ہے:
ہو سکتا ہے کہ سائل عورت میں رغبت دیکھتا ہو اور کسی مسئلہ میں اس کے ولی سے بحث کرے اور اس میں ان دونوں کا اختلاف ہو جائے جس کی بناء پر مرد ولی کو الزام دے کہ وہ کتاب وسنت پر ایمان نہیں رکھتا۔ یہ ایک بہت ہی خطرناک گناہ ہے کیونکہ اس میں کسی مسلمان پر ایسی تہمت لگائی جا رہی ہے جس سے وہ دائرہ اسلام سے ہی خارج ہوتا ہے۔
لیکن اگر لڑکی کا ولی حقیقتاً حدیث پر ایمان نہیں رکھتا مثلاً جس طرح کہ اہل قرآن یا جنہیں منکرین حدیث کہا جاتا ہے، اس سے بحث کی جائے گی اور اس کے سامنے حق بیان کیا جائے گا اور اس کے شبہات زائل کیے جائیں گے لیکن اگر وہ دلائل وبراہین سننے کے باوجود بھی انکار کرنے پر مصررہے تو وہ کافر ہے اور ایسا شخص مسلمان عورت کے نکاح میں ولی نہیں بن سکتا چاہے وہ اس کی حقیقی بیتی ہی کیوں نہ ہو، لہٰذا ایسی حالت میں اس سے ولایت ساقط ہو کر اس عورت کے قریبی مسلمان مرد کو م جائے گی۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب