سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(93) کیا فجر کی اذان کے بعد اور فجر کی نماز سے پہلے نفلی نماز جائز ہے.؟

  • 1549
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 3525

سوال

(93) کیا فجر کی اذان کے بعد اور فجر کی نماز سے پہلے نفلی نماز جائز ہے.؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

«اَتَجُوْزُ الصَّلٰوۃُ النَّافِلَةُ بَعْدَ اَذَانِ الْفَجْرِ قَبْلَ سُنَّةِ صَلٰٰوۃِ الْفَجْرِ»

’’کیا فجر کی اذان کے بعد اور فجر کی نماز کی سنتوں سے پہلے نفلی نماز جائز ہے؟‘‘

’’وَکَیْفَ یَکُوْنُ التَّطْبِیْقُ بَیْنَ حَدِیْثِ الرَّسُوْلِ ﷺ إِذَا دَخَلَ اَحَدُکُمُ الْمَسْجِدَ فَلاَ یَجْلِسْ حَتّٰی یُصَلِّیَ رَکْعَتَیْنِ اَوْ کَمَا قَالَ ﷺ مَعَ کَوْنِہٖ صَلَّی سُنَّةَ الْفَجْرِ فِيْ بَیْتِہٖ وَلَمَّا دَخَلَ الْمَسْجِدَ مَا اُقِیْمَتِ الصَّلٰوۃُ بَعْدُ‘‘

’’اور حدیث رسولﷺ میں کیسے تطبیق ہو گی کہ آدمی جب مسجد میں داخل ہو تو نہ بیٹھے یہاں تک کہ دو رکعتیں پڑھے اور ایک آدمی گھر میں فجر کی سنتیں پڑھ کر مسجد میں گیا تو ابھی جماعت نہیں کھڑی‘‘؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

(۱) «إِنَّ الصَّلاَۃَ بَعْدَ الْفَجْرِ لاَ تَجُوْزُ سَوَائٌ کَانَتْ بَعْدَ سُنَّۃِ الْفَجْرِ أَوْ قَبْلَہَا حَتّٰی تَطْلُعَ الشَّمْسُ لِأَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ r قَالَ : لاَ صَلاَۃَ بَعْدَ الْفَجْرِ حَتّٰی تَطْلُعَ الشَّمْسُ ۔ نَعَمْ قَدِ اسْتُثْنِیَ منْ ہٰذَا النَّفْیِ صَلاَۃُ الْفَجْرِ فَرْضُہَا وَسُنَّتُہَا ، وَقَضَائُ الصَّلَوَاتِ الْفَائِتَۃِ فَرَآئِضَ کَانَتْ أَوْ نَوَافِلَ ، وَرَکْعَتَا الْمَسْجِدِ ، وَرَکْعَتَا الطَّوَافِ ، وَالصَّلاَۃُ مَعَ الْاِمَامِ بَعْدَ أَنْ صَلاَّہَا وَحْدَہٗ ، وَذٰلِکَ الْاِسْتِثْنَائُ لِوُرُوْدِ الْأَحَادِیْثِ الْخَاصَّۃِ بِتِلْکَ الصَّلَوَاتِ الْمُسْتَثْنَاۃِ مِنْ ذٰلِکَ النَّفْیِ ہٰذَا ۔ فِی الْمَسْأَلَۃِ لِأَہْلِ الْعِلْمِ أَقْوَالٌ أُخَرُ ، وَالَّذِيْ حَرَّرْتُہٗ بِالْاَعْلٰی ہُوَ مُقْتَضی الْأَدِلَّۃِ فِیْمَا أَعْلَمُ ، وَاﷲُ أَعْلَمُ وَعِلْمُہٗ أَتَمُّ وَأَحْکَم»

(۲) «وَأَمَّا التَّطْبِیْقُ بَیْنَ حَدِیْثِ : إِذَا دَخَلَ اَحَدُکُمُ الْمَسْجِدَ الخ وَبَیْنَ حَدِیْثِ : لاَ صَلاَۃَ بَعْدَ الْفَجْرِ حَتّٰی تَطْلُعَ الشَّمْسُ ۔ فَقَدْ تَقَدَّمَ فِیْمَا أَجَبْنَا بِہٖ عَنْ سُؤَالِکَ اَلْأَوَّلِ ، وَہُوَ أَنَّ رَکْعَتَا الْمَسْجِدِ قَدِ اسْتُثْنِیَتَا مِنْ حَدِیْثِ النَّفْیِ ۔ وَالَّذِيْ دَخَلَ الْمَسْجِدَ بَعْدَ أَنْ صَلَّی سُنَّۃَ الْفَجْرِ خَارِجَ الْمَسْجِدِ فَعَلَیْہِ أَنْ یَّدْخُلَ فِی الصَّلاَۃِ مَعَ الْإِمَامِ إِنْ کَانَتِ الصَّلاَۃُ قَدْ أُقِیْمَتْ وَإِلاَّ فَعَلَیْہِ أَنْ لاَ یَزَالَ قَائِمًا حَتّٰی تُقَامَ الصَّلاَۃُ أَوْ أَنْ یُّصَلِّيَ رَکْعَتِی الْمَسْجِدِ ثُمَّ یَجْلِس إِنْ أَدَّاہُمَا قَبْلَ إِقَامَۃِ الصَّلاَۃِ وَإِنْ صَلَّی رَکْعَۃً فَأُقِیْمَتِ الصَّلاَۃُ فَلْیُسَلِّمْ وَلْیَدْخُلْ فِی الصَّلاَۃِ مَعَ الْإِمَامِ۔ ہذا ما عندي واﷲ أعلم»

’’صبح صادق کے بعد کوئی بھی نفلی نماز جائز نہیں نہ فجر کی سنتوں سے پہلے اور نہ ہی ان کے بعد یہاں تک کہ سورج طلوع ہو جائے ۔ کیونکہ رسول اللہﷺ نے فرمایا : ’’نہیں کوئی نماز فجر کے بعد یہاں تک کہ سورج طلوع ہو جائے لیکن اس نفی سے درج ذیل نمازوں کو مستثنیٰ کیا گیا ہے فجر کی فرض نماز اور سنتیں اور فوت شدہ نمازوں کی قضاء فرض ہوں یا نفل اور مسجد کی دو رکعتیں اور طواف کی دو رکعتیں اور امام کے ساتھ اس آدمی کی نماز جو پہلے اکیلا پڑھ چکا ہے ۔ ان نمازوں کو اس نفی سے اس لیے مستثنیٰ کیا گیا ہے ۔ کیونکہ ان کے متعلق خاص احادیث وارد ہیں ۔

اس مسئلہ میں اہل علم کے دوسرے اقوال بھی ہیں اور جو میں نے اوپر لکھا ہے ۔ دلائل کا تقاضا وہی ہے۔

حدیث:

«إِذَا دَخَلَ اَحَدُکُمُ الْمَسْجِدَ الخ اور لاَ صَلاَۃَ بَعْدَ الْفَجْرِ حَتّٰی تَطْلُعَ الشَّمْسُ» تو اس کا جواب پہلے سوال میں گزر چکا ہے ۔ اور تطبیق یہ ہے کہ مسجد کی دو رکعتیں اس نفی سے مستثنیٰ کی گئی ہیں اور جو آدمی مسجد کے باہر فجر کی سنتیں پڑھتا ہے اور پھر مسجد میں اس حال میں داخل ہوتا ہے کہ جماعت کھڑی ہے تو وہ امام کے ساتھ نماز میں داخل ہو جائے اور اگر جماعت نہیں کھڑی تو اس پر لازم ہے کہ جماعت کے کھڑا ہونے تک وہ کھڑا رہے یا وہ مسجد کی دو رکعتیں پڑھ کر بیٹھے ۔ مسجد کی دو رکعتوں میں سے اگر اس نے ایک ہی پڑھی اور ادھر جماعت کھڑی ہو گئی تو وہ سلام پھیر دے اور امام کے ساتھ  نماز میں داخل ہو جائے‘‘

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل

مساجد کا بیان ج1ص 104

محدث فتویٰ

 

تبصرے