سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(30)کامیاب شادی اور اولاد کی اچھی تربیت کے لیے کیسا خاوند منتخب کیا جائے؟

  • 15485
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 895

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں ایک چوبیس برس کی لبنانی لڑکی ہوں اور اپنے ملک سے دور کینیڈا کے شہر وٹاوہ میں رہائش پذیر ہوں، میرے خیال میں مجھے مزید وعظ وارشاد کی ضرورت ہے۔ مرد میں اسلام کے علاوہ اور کون سی اشیاء کا پایا جانا  ضروری ہے؟ اور اولاد کی تربیت میں کوئی نصیحت ہے تاکہ وہ ایمان کے قریب رہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اولاً میں آپ کو نصیحت کرتا ہوں کہ آپ کسی مسجد یا پھر کسی قریبی اسلامک سینٹر میں جایا کریں اور وہاں جانے کے لیے حتی الامکان کوشش کیا کریں کیونکہ ایسا کرنے سے آپ ایسی عورتوں سے ملیں گی جو نیک، صالح اورمتقی  ہو گی اور آپ کو ان سے بہت فائدہ ہو گا۔

دوسری بات یہ ہے کہ عورت کو چاہیے کہ وہ اپنے لیے بطورِ خاوند ایسا شخص تلاش کرے جو مکمل طور پر اسلامی احکامات پر عمل پیرا ہوں اور دین اسلام کا التزام کرے اور اخلاقِ حسنہ کا مالک ہو، اس کے علاوہ صفات کے معاملے میں لوگ مختلف ہیں۔

اولاد کی تربیت کے بارے میں گزارش ہے کہ ان کی تربیت کے لیے اچھا اور بہتر ماحول تیار کیا جائے۔ اس کے لیے سب سے پہلی بات تو نیکی خاوند کو اختیار کرنا ہے اور پھر  اسی طرح رہائش بھی اچھی ہونی چاہیے جس کے قرب وجوار میں صالح قسم کے لوگ بستے ہوں اور جن کے بارے میں یہ خیال ہو کہ ان سے تعلقات رکھنا باعث تحسین ہو گا اور پھر اولاد کے لیے کسی اچھے سے سکول کا انتخاب کرنا چاہیے جہاں پر اسلامی تعلیمات کا خیال رکھا جائے اور گھر میں فسق وفساد والی اشیاء نہ رکھی جائیں، مثلاً ٹیلی ویژن، ڈش، انٹرنیٹ اورکیبل وغیرہ۔  اسی طرح خاوند اور بیوی کے درمیان تعلقات بھی اچھے ہونے چاہیں کیونکہ اس کا اولاد کی تربیت پر گہرا اثر ہوتا ہے۔

اسی طرح والدین کو اولاد کی تربیت کے معاملات میں ایک دوسرے سے متفق ہونا چاہیے اور بچوں سے حسن سلوک سے پیش آنا بھی بہت ہی زیادہ اثر انداز ہوتا ہے۔ اس کے بارے میں ماں اور باپ کے درمیان کسی بھی قسم کا کوئی تناقض اور اختلاف نہیں پایا جانا چاہیے۔

اسی طرح والدین کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ وہ تربیت اولاد کے بارے میں اچھی قسم کی کتابوں کا مطالعہ  کریں اور جو لوگ اپنی اولاد کی تربیت میں ممتاز ہیں ان کے تجربات سے بھی مستفید ہوا جائے اور اولاد کی تربیت میں سب سے اہم اور ضروری چیز تو خود والدین ہی ہیں جنہیں ان کے لیے قدوۂ حسنہ اور نمونہ ہونا چاہیے۔ اگر وہ خود دین پرعمل پیرا ہوں گے تو اولاد بھی ان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے صالح وفرمانبردار ہو گی۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ نکاح و طلاق

سلسله فتاوىٰ عرب علماء 4

صفحہ نمبر 72

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ