سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(28)نصف دین مکمل کرنے کے لیے شادی

  • 15482
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1151

سوال

(28)نصف دین مکمل کرنے کے لیے شادی

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 کیا یہ بات درست ہے کہ شادی کرنے سے نصف دین مکمل  ہو جاتا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جی ہاں یہ درست ہے کیونکہ حدیث میں ہے کہ

(مَنْ رَزَقَهُ اللهُ امْرَأَةً صَالِحَةً ، فَقَدْ أَعَانَهُ الله لَى شَطْرِ دِينِهِ ، فَلْيَتَّقِ اللهَ فِي الشَّطْرِ الباقي)

’’جسے اللہ تعالیٰ کوئی نیک بیوی عطا کر دے تو یقیناً اس نے اس کے نصف دین پر مدد کی ہے تو اسے چاہیے کہ وہ باقی نصف دین میں اللہ تعالیٰ سے ڈرے۔‘‘

(حسن، صحیح الترغیب: 1916؛ کتاب النکاح، باب الترغیب فی النکاح سیما بذات الدین)

اور ایک دوسری حدیث میں ہے کہ

مَنْ تَزَوَّجَ فَقَدِ اسْتَكْمَلَ نِصْفَ الْإِيمَانِ ، فَلْيَتَّقِ اللهَ فِي النِّصْفِ الْبَاقِي

’’جب آدمی شادی کر لیتا ہے تو اس کا نصف دین مکمل ہو جاتا ہے، اسے چاہیے کہ باقی نصف دین میں اللہ تعالیٰ سے ڈرے۔‘‘

(حسن: صحیح الجامع الصغیر: 430؛ المشکاة: 3096؛ صحیح الترغیب والترہیب: 1916؛ السلسلۃ الصحیحة: 625)

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ نکاح و طلاق

سلسله فتاوىٰ عرب علماء 4

صفحہ نمبر 69

محدث فتویٰ

تبصرے