اگرمقصودلوگوں کو قرآن مجید کی تعلیم دینااورانہیں حفظ کرانا ہے تو پھر علماء کے صحیح قول کے مطابق اجرت لینے میں کوئی حرج نہیں جیسا کہ اس حدیث سے یہ ثابت ہے کہ ایک صحابی نے اجرت معلومہ کی شرط کے ساتھ اس آدمی کے لئے قرآن مجید کو پڑھاتھا جسے بچھونےڈساتھا اوراسی حدیث میں ہے کہ آنحضرتﷺنے یہ واقعہ سن کر فرمایاتھا کہ :
‘‘یقینا کتاب اللہ اس بات کی سب سے زیادہ حق دار ہے کہ اس پر تم اجرت لو۔’’
اوراگرتلاوت سے مقصود محض کسی مناسبت کی وجہ سے تلاوت کرنا ہے تواس پر اجرت لینا جائز نہیں ہے ،چنانچہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اس کی حرمت کے بارے میں اہل علم میں اختلاف نہیں ہے۔