میں نےاپنےگاؤں کی ایک لڑکی سےشادی کی ہےاورالحمدللہ میری بیوی کااخلاق بہت اچھاہے،اموردین سےمتعلق باتیں میں نےاسےسکھادی ہیں،ہمارےہاں عورتیں برقعےپہنتی ہیں،لیکن میں نےاپنی بیوی سےکہاہےکہ وہ برقعہ پہنےےکےبجائےچادراوڑھےاوراس طرح حجاب کااہتمام کرے،اس نےچنددن تک توایساکیالیکن اب پھراس نےبرقعہ پہنناشروع کردیاہےکیونکہ امورخانہ داری بھی بجالاناپڑتےہیں،ہمارےہاں بعض لوگوں کی یہی عادت ہےکہ جب ان کےپاس اورکوئی کام کاج کرنےوالانہ ہوتوان کی بیٹی گھرکےکام کاج میں اپنےاہل خانہ کاہاتھ بٹاتی ہے۔سوال یہ ہےکہ کیامیں بیوی کوضروراسبات کاپابندکروں کہ وہ برقعہ ترک کرکےمعروف حجاب ہی کواختیارکرےجب کہ برقعہ پہننےکی حالت میں بھی سوائےسوائتاس کی آنکھوں کےاورکچھ ظاہرنہیں ہوتا؟کیامیں اپنی بیوی کےوالدین سےیہ مطالبہ کرسکتاہوں کہ اب وہ میری بیوی کوچھوڑدیں تاکہ وہ میرےگھرآجائے؟امیدہےجواب شافی سےسرفرازفرمائیں گے!
برقعہ کےاستعمال میں کوئی حرج نہیں ہےجب کہ اس نےچہرےکوچھپارکھاہواورسوائےآنکھوں کےباریک آنکھ کےاورکچھ ظاہرنہ ہوتواس طرح برقعہ اوڑھنےوالی عورت کےبارےمیں یہی کہاجائےگاکہ اس نےحجاب اختیارکررکھاہےاوراپنی زینت کوظاہرنہیں کیااوپردہ کالباس پہننےسےمتعلق ہرقوم کی اپنی اپنی عادت ہوتی ہے۔
بیوی کےوالدین سےمطالبہ کرناکہ وہ اسےاب آپ کےسپردکردیں تواس مسئلہ کاتعلق آپ سےہے،انہیں اگراس کی ضرورت ہےاوران کےپاس رہناآپ کےلئےنقصان دہ نہیں ہےتواحسن یہ ہےکہ آپ درگزرکریں کیونکہ اس سےان کےساتھ تعاون ہوگااوران کےمعاملہ میں سہولت اورآسانی ہوگی اورنبی کریمﷺنےفرمایاہےکہ‘‘آسانی پیداکرواوردشواری پیدانہ کرو۔’’اورحضوراقدسﷺنےیہ بھی فرمایاہےکہ‘‘جوشخص اپنےبھائی کی حاجت پوری کرنےمیں مصروف ہواللہ تعالیٰ اس کی حاجت وضرورت پوری فرمادےگا۔’’اس مضمون کی اوربھی بہت سی احادیث ہیں اللہ تعالیٰ ہم سب کواپنی رضاکےمطابق عمل کرنےکی توفیق عطافرمائے۔