کسی حلال چیز کو حرام قراردینے کے لئے قسم کھانا جائز نہیں ہے خواہ یہ کہے کہ ‘‘بالحرام ام لافعلن كذا’’یایہ کہےکہ ‘‘علی الحرام ام لافعلن كذا’’یایہ کہےکہ ‘‘لاافعل كذا’’کیونکہ ارشادباری تعالی ہے:
‘‘اے نبی!جوچیز اللہ نے تمہارے لئے حلال کی ہے تم اسے کیوں حرام کرتے ہو؟’’
اوراپنی بیویوں سے ظہارکرنے والوں کی بابت اللہ تعالی نے فرمایا:
‘‘بے شک وہ نامعقول اورجھوٹی بات کہتے ہیں۔’’
نبی کریمﷺنے غیر اللہ کی قسم کھانے سے منع کرتے ہوئے فرمایاکہ جس شخص نے غیر اللہ کی قسم کھائی تحقیق اس نے شرک کیا ،بلاشک وشبہ انسان کا یہ کہنا کہ
‘‘بالحرام لافعلن كذا’’بھی غیر اللہ کی قسم کھانے ہی کی ایک صورت ہے !
اس یہ قسم کھانا کہ علی الطلاق لافعلن كذایایہ کہنا کہ ‘‘ان فعلت کذا فانت طالق’’(اگرتونے ایسا کیا توتجھےطلاق)مکروہ ہے کیونکہ یہ طلاق تک پہنچادینے کا سبب بن سکتا ہے اورکسی شرعی سبب کے بغیر طلاق دینا حلال چیزوں میں سے اللہ تعالی کے نزدیک سب سے زیادہ نہ پسندیدہ ہے اوراگرکوئی یوں کہے ‘‘بالطلاق لافعلن کذا’’یایہ کہے کہ‘‘لاافعل كذا’’تویہ ایک امر منکر ہے کیونکہ غیراللہ کی قسم جائز نہیں ہے۔