تعددازواج اس شخص کے لئے سنت ہے ،جس میں اس کی طاقت ہو اوراس سے اس کا مقصود عفت وپاکبازی ،غض بصر،تکثیر نسل اورامت کی حوصلہ افزائی ہوتاکہ امت اس حلال طریقے کو اختیار کرکے حرام سے بچ سکے اورامت مسلمہ کثرت کے اسباب کو اختیار کرسکے تاکہ دنیا میں اللہ تعالی کی عبادت کرنے والوں کی کثرت ہویا اس طرح کے دیگر نیک مقاصد پیش نظر ہوں تو پھر تعددازواج سنت ہے اوراس کی دلیل حسب ذیل ارشادباری تعالی ہے:
‘‘اوراگرتمہیں اس بات کا خوف ہو کہ یتیم لڑکیوں کے بارے میں انصاف نہ کرسکوگے توان کے سوا جو عورتیں تم کو پسند ہوں دودویا تین تین یا چارچاران سے نکاح کرلو اوراگراس بات کااندیشہ ہو کہ (سب عورتوں سے)یکساں سلوک نہ کرسکو گے توایک عورت (کافی ہے)یا لونڈی جس کے تم مالک ہو اس سے تم بے انصافی سے بچ جا وگے۔’’
اورفرمایا:
‘‘یقینا تمہارے لئے رسول اللہ(ﷺ)کی ذات میں بہترین (عمدہ )نمونہ موجود ہے۔’’
نبی ﷺکے حبالہ عقد کئی ازواج مطہرات تھیں،آپؐ ان میں عدل وانصاف فرمایاکرتے تھے اورپھر اس کے ساتھ یہ دعابھی فرماتے کہ :
‘‘اے اللہ !یہ میری وہ تقسیم ہے جس کا میں مالک ہوں اوراس میں مجھے ملامت نہ کرنا جس کا تو مالک ہے مگر میں مالک نہیں ہوں۔’’
اس حدیث کو اہل سنن نے باسناد صحیح روایت کیا ہے ،نبی ﷺکی مرادیہ ہے کہ انسان کے لئے ان امورمیں عدل وانصاف واجب ہے جو اس کے اختیا رمیں ہیں مثلا خرچ کرنا اورشب بسرکرنا وغیرہ لیکن محبت اورمباشرت وغیرہ ایسے امور ہیں جوانسان کے مقدورمیں نہیں ہیں۔مسلمان بیک وقت چار سے زیادہ عورتوں کو اپنےنکاح میں نہیں رکھ سکتا جیسا کہ اس سلسلہ میں وارد صحیح سنت سے ثابت ہے جس سے اس آیت کریمہ کی تفسیر بھی ہوجاتی ہے