پہلےسوال کےجواب سےاس سوال کاجواب بھی واضح ہوجاتاہے،مسلمانوں کی مصلحت کےخلاف رشوت کےجوبدترین اثرات ونتائج مرتب ہوتےہیںان میں سےیہ بھی ہیں کہ اس سےکمزوروں پرظلم ہوتاہے،ان کےحقوق کوسلب یاضا/ع کردیاجاتاہےیاناحق طورپرمحض رشوت کی کارستانی کی وجہ سےانہیں اپنےحق کےحاصل کرنےمیں بہت تاخیرہوجاتی ہے۔رشوت کاایک بدترین نتیجہ یہ بھی ہوتاہےکہ رشوت لینےوالےقاضی اورسرکاری ملازم وغیرہ کااخلاق خراب ہوجاتاہے،وہ اپنی خواہش نفس کی پیروی کرنےلگتاہے،رشوت نہ دینےوالےکےحق کوپی جاتایااسےبالکل ضائع کردیتاہے،رشوت لینےوالےکاایمان بھی کمزورہوجاتااوروہ اپنےآپ کواللہ تعالیٰ کےغضب اوراس کی طرف سےدنیاوآخرت کی شدیدسزاکامستحق وراردےلیتاہے،اللہ تعالیٰ فوراسزانہ دےتواس کےمعنی یہ نہیں کہ اللہ تعالیٰ اس سےغافل ہےبلکہ کئی دفعہ یوں بھی ہوتاہےکہ اللہ تعالیٰ ظالم کوآخرت سےپہلےدنیامیں بھی سزادےدیاکرتاہےجیساکہ صحیح حدیث میں ہے،نبی کریمﷺنےفرمایاکہ‘‘سرکشی اورقطع رحمی ایسےبھیانک گناہ ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان کاارتکاب کرنےوالےکودنیامیں بھی جلدسزادےدیتاہےاورآخرت میں جوسزاتیارکررکھی ہےوہ اس کےعلاوہ ہے۔’’بےشک رشوت اورظلم کی دیگرتمام صورتوں کاتعلق اسی سرکشی سےہے۔جسےاللہ تعالیٰ نےحرام قراردیاہے۔صحیحین میں ہےکہ نبی کریمﷺنےفرمایاکہ‘‘اللہ تعالیٰ ظالم کومہلت دیئےرکھتاہےحتٰی کہ جب اسےپکڑلیتاہےتوپھرنہیں چھوڑتا۔’’پھرنبی کریمﷺنےحسب ذیل آیت کریمہ کی تلاوت فرمائی: