ایک یتیم کےوالدین فوت ہوگئےتوہم نےاسےپالناپوسنیشروع کردیا،اس کےدوچچااوردیگراہل خیراسےکچھ پیسےبھی دیتےہیں،ممکن ہےکہ اس کےیہ پیسےہمارےمال میں بھی شامل ہوجاتےہوں جب کہ ہم اسےجودیتےہیں وہ اس سےزیادہ ہوتاہےاورہم اسےاپنےگھرکاایک فردسمجھتےہیں،اس سلسلہ میں آپ ہماری رہنمائی فرمائیں۔جزاکم اللہ خیرا''۔
الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!یتیم کوجوصدقات ملتےہیں،انہیں لینےمیں تمہارےلئےکوئی حرج نہیں ہےبشرطیکہ تم اس پرجوخرچ کرتےہو،وہ اس کےبرابریااس سےکم ہوں اورجوکچھ تمہارےاخراجات سےزیادہ رقم ہواس کی حفاظت کرواوراسےیتیم کےلئےمحفوظ وکھواورہاں تمہارےلئےخوشخبری ہےکہ یتیم کی تربیت اوراس سےحسن سلوک کی وجہ سےاللہ تعالیٰ تمہیں بےپناہ اجر وثواب سےنوازےگا۔