سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(82) حضرت عیسیٰ﷤ کا نزول

  • 1538
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-04
  • مشاہدات : 1520

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اکثر علماء کا کہنا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام دمشق کی ایک مسجد کے مینار پر اتریں گے اور لوگوں کو کہیں گے سیڑھی لاؤ پھر سیڑھی کے ذریعہ سے نیچے اتریں گے اور نماز پڑھائیں گے پھر اس سے مسئلہ اخذ کرتے ہیں کہ مسجدوں کے بڑے بڑے مینار بنانے جائز ہیں لیکن میں نے مسلم شریف میں ایک حدیث پڑھی ہے جس میں ہے کہ

«إِذْ بَعَثَ اﷲُ الْمَسِیْحَ ابْنَ مَرْیَمَ علیہ السلام فَیَنْزِلُ عِنْدَ الْمَنَارَۃِ الْبَیْضَآئِ شَرْقِيِّ دِمَشْقَ بَیْنَ مَہْرُوْذَتَیْنِ وَاضِعًا کَفَّیْہِ عَلٰٓی اَجْنِحَةِ مَلَکَیْنِ»(صحيح مسلم-كتاب الفتن واشراط الساعة/باب ذكرالدجال)

اس وقت اللہ تعالیٰ حضرت عیسیٰ بن مریم علیہ الصلوٰۃ والسلام کو بھیجے گا حضرت عیسیٰ علیہ السلام سفید مینار کے پاس اتریں گے دمشق کے شہر میں مشرق کی طرف زرد رنگ کا جوڑا پہنے ہوئے اپنے دونوں ہاتھ دو فرشتوں کے بازؤوں پر رکھے ہوئے۔

اس حدیث کے حوالہ سے اصل مسئلہ کی وضاحت کرتے ہوئے مینارہ بیضاء کی وضاحت فرمائیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

یہ رسول اللہﷺ کی پیش گوئی ہے اس سے مسجد کے میناروں کے استحباب پر استدلال  یا جواز تقریری پر استشہاد درست نہیں۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل

مساجد کا بیان ج1ص 100

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ