السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اکثر علماء کا کہنا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام دمشق کی ایک مسجد کے مینار پر اتریں گے اور لوگوں کو کہیں گے سیڑھی لاؤ پھر سیڑھی کے ذریعہ سے نیچے اتریں گے اور نماز پڑھائیں گے پھر اس سے مسئلہ اخذ کرتے ہیں کہ مسجدوں کے بڑے بڑے مینار بنانے جائز ہیں لیکن میں نے مسلم شریف میں ایک حدیث پڑھی ہے جس میں ہے کہ
«إِذْ بَعَثَ اﷲُ الْمَسِیْحَ ابْنَ مَرْیَمَ علیہ السلام فَیَنْزِلُ عِنْدَ الْمَنَارَۃِ الْبَیْضَآئِ شَرْقِيِّ دِمَشْقَ بَیْنَ مَہْرُوْذَتَیْنِ وَاضِعًا کَفَّیْہِ عَلٰٓی اَجْنِحَةِ مَلَکَیْنِ»(صحيح مسلم-كتاب الفتن واشراط الساعة/باب ذكرالدجال)
اس وقت اللہ تعالیٰ حضرت عیسیٰ بن مریم علیہ الصلوٰۃ والسلام کو بھیجے گا حضرت عیسیٰ علیہ السلام سفید مینار کے پاس اتریں گے دمشق کے شہر میں مشرق کی طرف زرد رنگ کا جوڑا پہنے ہوئے اپنے دونوں ہاتھ دو فرشتوں کے بازؤوں پر رکھے ہوئے۔
اس حدیث کے حوالہ سے اصل مسئلہ کی وضاحت کرتے ہوئے مینارہ بیضاء کی وضاحت فرمائیں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ رسول اللہﷺ کی پیش گوئی ہے اس سے مسجد کے میناروں کے استحباب پر استدلال یا جواز تقریری پر استشہاد درست نہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب