نقدجب معلوم مدت تک ہوتو جائز ہے جب کہ بیع ان شروط پر مشتمل ہو جو شرعا معتبر ہیں،اسی طرح قسطوں کی صورت میں رقم اداکرنے میں بھی کوئی حر ج نہیں جب کہ قسطیں معروف اورمدت معلوم ہو کیونکہ ارشادباری تعالی ہے:
‘‘مومنو!جب تم آپس میں کسی میعاد معین کے لئے قرض کا معاملہ کرنے لگوتواس کو لکھ لیا کرو۔’’
اورنبی ﷺکا ارشاد ہے کہ جو شخص کسی چیز کی بیع کرنا چاہے تو وہ معلوم ناپ،معلوم وزن اورمعلوم مدت تک کے لئے کرے،اسی طرح صحیحین میں بریرہ رضی اللہ عنہا کہ قصہ موجو د ہے کہ اس نے اپنے مالک سے اپنے نفس کو نواوقیہ چاندی کے بدلے خریدا کہ ہر سال وہ ایک اوقیہ اداکرے گی،یہی بیع بالاقساط،نبی کریمﷺنے اس بیع کا انکار نہیں فرمایابلکہ اسےبرقراررکھا اوراس سے منع بھی نہیں فرمایااوراس اعتبار سے کوئی فرق نہیں کہ ادھار کی صورت میں نقدوالی قیمت ہی ہویا مدت زیادہ ہونے کی وجہ سے قیمت بھی زیادہ ہو ۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب