یہ قول باطل ہےاورقطعاصحیح نہیں ہےکیونکہ علماءکااجماع ہےکہ حج کی تین قسمیں ہیں(۱)افراد(۲)قرآن اور(۳)تمتع۔جوشخص حج مفردکرے،اس کااحرام صحیح اورحج بھی صحیح ہےاس پرکوئی فدیہ بھی نہیں ہےلیکن اگروہ اسےفسخ کرکےعمرہ بنالےتواہل علم کےصحیح ترین قول کےمطابق یہ افضل ہےکیونکہ نبی کریمﷺنےان لوگوں کوحکم دیاتھاجنہوں نےحج کااحرام باندھاتھایاحج وعمرہ کوملالیاتھااوران کےپاس قربانی کےجانورنہ تھےکہ وہ اپنےاحرام کوعمرہ سےبدل دیں،طواف کریں،سعی کریں،بال منڈوائیں اورحلال ہوجائیں نبیﷺنےان کےاحرام کوباطل قرارنہیں دیاتھابلکہ افضل عمل کی طرف رہنمائی فرمائی تھی اورصحابہ کرامؓ نےاس رہنمائی کےمطابق عمل کیاتواس کےیہ معنی نہیں کہ حج افرادمنسوخ ہوگیاہےبلکہ یہ توافضل اوراکمل عمل کی طرف نبیﷺکی طرف سےرہنمائی تھی۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب