شریعت نے مریض کو اجازت دی ہے کہ وہ روزہ چھوڑ دے ،جب روزہ رکھنے سے اسے نقصان ہوتا ہویا روزہ برداشت کرنا اس کے لئے مشکل ہویا علاج کے سلسلہ میں دن کے وقت اسے گولیاں یا شربت وغیرہ استعمال کرنے پڑتے ہوں یا کھانے پینے والی کوئی اوردوائی اسے استعمال کرنا پڑتی ہوکیونکہ ارشادباری تعالی ہے:
‘‘اورجوشخص بیمار ہویا سفر میں ہو ،دوسرے دنوں میں (قضا ئی روزہ رکھ کر )گنتی پوری کرلے۔’’
اورنبی کریمﷺنے فرمایا ہے کہ‘‘اللہ تعالی اس بات کو اسی طرح پسند فرماتا ہے کہ اس کی عطاکردہ رخصتوں کو قبول کرلیا جائےجس طرح وہ اس بات کو ناپسند کرتا ہے کہ اس کی معصیت ونافرمانی کی جائے۔’’ایک روایت میں الفاظ یہ ہیں کہ‘‘جس طرح وہ اس بات کو پسند کرتا ہے کہ اس کے فرائض کی بجاآوری کی جائے۔’’
ورید سے کیمیاوی تجزیہ وغیرہ کے لئے خون لینے کی بابت صحیح بات یہ ہے کہ اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا لیکن اگرزیادہ خون لینے کی ضرورت ہو تو پھر احتیاط اسی میں ہے کہ اس کام کو رات تک مئوخر کردیا جائے اوراگروہ دن کے وقت ایسا کرے تو پھر احتیاط اسی میں ہے کہ سینگی کے ساتھ اس عمل کی مشابہت کی وجہ سے اس دن کے روزہ کی قضا دی جائے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب