سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(155) صوم وافطار اس شہر کے تابع ہیں جہاں اقامت ہو

  • 15344
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 862

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میرا تعلق مشرقی ایشیا سے ہے،ہماراقمری مہینہ سعودی عرب سےایک دن پیچھے ہوتا ہے،ہم طالب  علم اس سال رمضان میں اپنے وطن جانے کے لئے سفرکریں گےاوررسول اللہ ﷺنے فرمایا ہے کہ صوموالرويته وافطروالرويته...الخ ہم نے روزوں کی ابتداء توسعودیہ میں کی تھی اورپر رمضان کے آخر میں ہم جب اپنے وطن کی طرف سفرکرکےجائیں گے اورباقی روزے وہاں رکھیں گے تواس طرح ہمارے روزوں کی تعداد اکتیس ہوجائے گی،میرا سوال یہ ہے کہ ہمارے اس روزے کا کیا حکم ہےاورہمیں کتنے روزے رکھنے چاہئیں؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب تم سعودیہ یا کسی بھی اورملک میں روزے رکھنا شروع کرو اورپھر باقی مہینہ اپنے وطن میں روزے رکھو تواس وقت روزے ختم کروجب تمہارے وطن کے لوگ روزے ختم کردیں خواہ تمہارے روزوں کی تعدادتیس سے زیادہ ہی ہوجائے کیونکہ نبی کریمﷺنے فرمایا  ہے کہ‘‘روزہ اس دن رکھو جس دن تم روزہ رکھتے ہواوراس دن ختم کرو جس دن تم ختم کرتے ہو۔’’لیکن اس صورت میں اگر تمہارے روزوں کی تعداد انتیس نہ ہو تو انتیس کی تعدادمکمل کرلوکیونکہ قمری مہینہ انتیس دن سے کم نہیں ہوتا۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

مقالات و فتاویٰ

ص282

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ