آپ کا طرز عمل جائز نہیں بلکہ یہ تو خیانت ہے لہذا آپ پر واجب ہےکہ فوراللہ تعالی کی بارگاہ میں توبہ کریں اوراس آدمی کی طرف سے نیت کرکے جس نے آپ کو اپنا وکیل بنایا تھا ،مذکورہ مال کو زکوۃ کے مستحق مسلمانوں میں تقسیم کردیں ہاں اگر آپ ضرورت مند تھے تواس شخص سے یہ کہہ سکتے تھے کہ میں بھی فقیر ہوں میری بھی زکوۃ سے مددکیجئے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب