ایک شخص کے پاس بہت سے مکانات ہیں،جنہیں وہ کرایہ پر دیتا ہےاوران کے کرایہ سے سال بھر میں بہت سامال جمع ہوجاتا ہے توکیا اس مال پر زکوۃ ہے ؟زکوۃ کب واجب ہوگی اورکتنی مقدار میں اداکرنا ہوگی؟
جب مکان یا دوکان وغیر ہ کے کرایہ سے حاصل ہونے والی رقم پر ایک سال گزرجائے اوروہ نصاب کے مطابق ہوتو اس میں زکوۃ واجب ہوگی ،سال سے قبل کرایہ حاصل کرنے والے نے اس میں سے جو رقم اپنی ضرورتوں پر صرف کرلی اس میں زکوۃ نہیں ہوگی ،امت کا اجماع ہے کہ اس طرح کے مال پر شرح زکوۃ چالیسواں حصہ ہے،سونے کا نصاب سعودی اورانگریزی پیمانے کے مطابق ۷/۳/۱۱ اشرفی(گنی) ہےاورچاندی کا نصاب ایک سوچالیس مثقال ہے اورسعودی ریال کے مطابق اس کی شرح چھپن ریال ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب