میرا سوال یہ ہے کہ سیدنا علی کے نام کے ساتھ کیا لکھا جائے ۔؟ رضی اللہ تعالی عنہ یا پھر علیہ السلام۔ ؟
حضرت علی رضی اللہ کے نام کے ساتھ ’رضی اللہ عنہ‘ کے علاوہ دیگر القابات مثلا ’کرم اللہ وجھہ‘ یا ’علیہ السلام‘ وغیرہ لگانا اہل تشیع کا طریق کار ہے کیونکہ وہ اس طرح حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بقیہ صحابہ رضی اللہ عنہم سے امتیاز اور فضیلت کو ثابت کرنا چاہتے ہیں لہذا ان الفاظ کے استعمال سے اجتناب کرنا چاہیے۔شیخ صالح المنجد اس بار ے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے لکھتے ہیں:
ظاہر ہے کہ علی بن ابی طالب رضي اللہ تعالی عنہ کے لیے کرم اللہ وجہہ کا لفظ سب سے پہلے شیعہ نے ہی استعمال کیا ، اورپھر بعض کاتبوں نے بھی جو کہ شیعہ طرفداراور اکثر جاھل قسم کے کاتبوں نے بھی یہ لکھنا شروع کیا ۔
1 - امام ابن کثیر رحمہ اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں :
میں کہتا ہوں : بہت سارے ناسخ اورکاتب باقی صحابہ کرام کوچھوڑ کر صرف علی بن ابی طالب رضي اللہ تعالی عنہ کےلیے کرم اللہ وجہہ کا کلمہ لگاتے ہيں ، یا پھر ان کے لیے علیہ السلام کہتے ہیں ، تو اگرچہ اس کا معنی صحیح ہے لیکن یا ضروری اورواجب ہے کہ اس میں سب صحابہ کے درمیان برابری کرنی چاہیے اس لیے کہ یہ تعظیم و تکریم کے لیے ہے تو شیخان ابوبکر اورعمررضي اللہ تعالی عنہما اس کے زيادہ حق دار ہیں ۔ دیکھیں تفسیر ابن کثیر ( 3/ 517 ) ۔
2 - لجنۃ دائمہ ( مستقل اسلامی ریسریچ کمیٹی ) کا کہنا ہے :
علی بن ابی طالب رضي اللہ تعالی عنہ کوکرم اللہ وجہہ کے ساتھ خاص کرنا شیعہ حضرات کا علی رضي اللہ تعالی عنہ میں غلو ہے ، اوریہ کہا جاتا ہے کہ یہ کلمہ اس لیے کہتے ہیں کہ انہوں نے نہ توکبھی کسی بت کوسجدہ کیا اورنہ ہی کبھی کسی کی شرمگاہ ہی دیکھی ہے ۔تویہ چيزصرف علی رضی اللہ تعالی عنہ کی ساتھ خاص نہیں بلکہ اس میں تووہ صحابہ جواسلام میں پیدا ہوئے بھی شریک ہیں ۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب