کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین کہ ایک شخص نے ایک عورت سے زنا کیا، اس میں حمل قائم ہوگیا۔ اب وہ شخص اس عورت کے اس حمل کے وضع ہونے کے قبل نکاح کرے تو اس کا نکاح عند الشرع درست ہوگا یا نہیں؟
﴿ اِنِ الْحُکْمُ اِلَّا لِلّٰہِ ﴾ (یوسف: ۴۰) ’’ فرمانروائی صرف اللہ تعالیٰ ہی کی ہے۔‘‘
عورت مذکورہ سے جس شخص نے زنا کیا ہے جس کا حمل قرار پا گیا، وہی مرد اس عورت سے نکاح کرے تو اس کو وضع حمل کا انتظار کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
’’ نبی ﷺ نے فرمایا کہ کسی ایسے شخص کے لیے حلال نہیں ہے کہ جو اللہ اور یوم آخر پر ایمان رکھتا ہو کہ اپنے پانی سے دوسرے کی کھیتی سیراب کرے۔ اس کی تخریج احمد، ابوداود اور ترمذی نے کی ہے۔‘‘
مگر اس کی تفصیل جواب سوال ثانی میں لکھی گئی ہے۔