یہ وسوسے شیطان کی طرف سے ہوتے ہیں آپ کے لئے واجب ہے کہ نماز اہتمام سے اداکریں،پوری پوری توجہ دیں اوراطمینان وسکون سے اداکریں تاکہ آپ علی وجہ البصیرت نماز اداکرسکیں۔ارشادباری تعالی ہے:
‘‘بے شک ایمان والے کامیاب ہوگئے جونماز میں عجزونیازکرتے ہیں۔’’
نبی کریم ﷺنے جب ایک شخص کو دیکھا کہ وہ نماز صحیح طریقے سےادانہیں کررہا ،نہ اس میں اطمینان وسکون اختیار کئے ہوئے ہے(تو)آپﷺنے اسے نماز دوہرانے کا حکم دیا اورفرمایا ‘‘جب نماز اداکرنے کا ارادہ کرو توخوب اچھی طرح وضو کرو،پھر قبلہ رخ کھڑے ہوکر اللہ اکبر کہو،آسانی کے ساتھ جتنا ممکن ہوقرآن مجید پڑھو،پھر رکوع کرواورنہایت اطمینان کے ساتھ رکوع کرو،پھر رکوع سے سراٹھاوحتی کہ اطمینان کے ساتھ سیدھے کھڑے ہوجاواورپھر سجدہ کرو تو خوب اطمینان سے،پھر سجدہ سے سراٹھاواوراطمینان سے بیٹھ جاوپھرسجدہ کرواورپھرساری نماز اسی طرح (اطمینان وسکون )کے ساتھ اداکرواوراگرتم یہ جان لوکہ تم اللہ تعالی کے سامنے کھڑی ہوکر اس سے باتیں کررہی ہوتواس سے بھی نماز کے خشوع میں اضافہ ہوگا،توجہ بڑھے گی،شیطان تم سے دورہوجائے گااورتم اس کے وسوسوں سے محفوظ ہوگی اوراگر نمازمیں وسوسے زیادہ ہی آنے لگیں تواپنے بائیں طرف تین باراعوذبالله من الشيطن الرجيمپڑھ کرتین بارپھونک مارلیں اس سے ان شاء اللہ شیطانی وسوسے زائل ہوجائیں گے،نبی کریمﷺنے اپنے ایک صحابی کو یہی حکم دیا تھا جب انہوں نے عرض کیا تھا کہ ‘‘یارسول اللہ!شیطان نے میری نماز کو خلط ملط کردیا ہے۔’’
وسوسوں کی وجہ سے نماز کو دوہرانے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ سجدہ سہوہی کافی ہوگا۔بشرطیکہ کوئی ایسا کام ہوجائے جس کی وجہ سے سجدہ سہو واجب ہو۔مثلا بھولنے کی وجہ سے تشہد اول ترک ہوجائے،بھولنے کی وجہ سے رکوع وسجودمیں تسبیح ترک ہوجائے۔مثلا اگرنماز ظہر میں یہ شک ہوکہ تین رکعتیں پڑھی ہیں یا چارتوانہیں تین شمارکرلو،ایک رکعت اورپڑھ کرنماز مکمل کرلواورسلام سے قبل سہوکے دوسجدے کرلو،اسی طرح اگر نماز مغرب میں یہ شک ہوکہ دورکعتیں پڑھی ہیں یاتین توانہیں دوشمار کرو،ایک رکعت اورپڑھ کر نماز مکمل کرلواورسلام سےقبل سہوکے دوسجدے کرلوکیونکہ نبی کریم ﷺکا حکم اسی طرح ہے۔اللہ تعالی آپ کو شیطان کے شر سے محفوظ رکھے اوراپنی رضا کے مطابق عمل کی توفیق عطافرمائے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب