السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں نے آپ سے ایک مسئلہ پوچھا تھا کہ کیا حائضہ عورت اور جنبی قرآن کو پکڑ سکتے ہیں کہ نہیں آپ نے کہا تھا کہ نہیں پکڑ سکتے کیونکہ وہ ناپاک ہیں دلیل کے طور پر آپ نے ایک قرآن کی آیت لکھی تھی (اگر تم جنابت کی حالت میں ہو تو غسل کر لو) اگر حائضہ عورت اور جنبی ناپاک ہیں اور وہ قرآن کو نہیں پکڑ سکتے تو پھر ان احادیث کا مطلب کیا ہو گا؟
(۱)نبیﷺ نے فرمایا کہ اے عائشہ رضی اللہ عنہا مجھے مسجد سے بوریا پکڑا عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ اے اللہ کے رسول میں حائضہ ہوں آپ نے فرمایا حیض تمہارے ہاتھ میں نہیں ہے ۔(مسلم۔الحیض۔باب جواز غسل الحائض راس زوجہا)
(۲) مسلم شریف میں ایک حدیث ہے کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں جنبی تھا نبیﷺ آئے میں نے سلام کیا آپ نے مجھ سے ہاتھ ملایا میں کھسک گیا اور غسل کر کے آیا آپﷺ نے کہا کہ اے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ تم کہا گئے تھے میں نے کہا کہ میں غسل کرنے گیا تھا (کیونکہ میں جنبی تھا / ناپاک تھا) آپﷺ نے کہا مومن ناپاک نہیں(مسلم۔الحیض باب الدلیل علی ان المسلم لاینحس بخاری۔ عرق الجنب وان المسلم لاینحس)؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس بندہ فقیر إلی اللہ الغنی نے رسول اللہﷺ کا فرمان:
« لاَ یَمَسُّ الْقُرْآنَ إِلاَّ طَاہِرٌ» لکھا اور آیت ﴿وإِنْ کُنْتُمْ جُنُبًا فَاطَّہَّرُوْا﴾ اور آیت ﴿حَتّٰی یَطْہُرْنَ فَإِذَا تَطْہَّرْنَ﴾ سے استدلال کیا کہ جنبی اور حائضہ طاہر نہیں نتیجہ ظاہر ہے کہ دونوں قرآن مجید کو چھو نہیں سکتے جب چھو نہیں سکتے تو پکڑ بھی نہیں سکتے۔
آپ نے اس پر لکھا : ’’اگر حائضہ عورت اور جنبی ناپاک ہیں اور وہ قرآن کو نہیں پکڑ سکتے تو پھر ان احادیث کا مطلب کیا ہو گا‘‘ پھر آپ نے عائشہ صدیقہ اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہما کی دو حدیثیں لکھی ہیں ۔
تو اوّلاً گذارش ہے کہ ان دونوں حدیثوں میں یہ نہیں آیا کہ حائضہ اور جنبی طاہر ہیں لہٰذا یہ دونوں حدیثیں قرآن مجید سے ثابت شدہ بات ’’جنبی اور حائضہ طاہر نہیں‘‘ کے منافی اور مخالف نہیں ۔ رہا آپﷺ کا فرمان ’’حیض تیرے ہاتھ میں نہیں‘‘ تو اس سے حائضہ کا طاہر ہونا لازم نہیں آتا اور اسی طرح آپﷺکے فرمان ’’مؤمن نجس نہیں ہوتا‘‘ سے جنبی کا طاہر ہونا لازم نہیں آتا کیونکہ جنبی سے نجاست کی نفی اور حائضہ کے ہاتھ میں حیض ہونے کی نفی سے جنبی اور حائضہ کا طاہر ہونا لازم نہیں آتا ورنہ اللہ تبارک وتعالیٰ انہیں اطہار وتطہر کا حکم نہ دیتے۔
اور ثانیاً گذارش ہے کہ اس بندہ فقیر إلی اللہ الغنی نے لکھا تھا ’’جنبی اور حائضہ قرآن مجید کو چھو نہیں سکتے تو پکڑ بھی نہیں سکتے‘‘ یہ نہیں لکھا تھا ’’کسی چیز کو بھی نہیں چھو سکتے نہ ہی پکڑ سکتے‘‘ تو آپ کی تحریر کردہ دونوں حدیثوں میں قرآن مجید کو چھونے اور پکڑنے کی بات نہیں ہے ۔ حدیث عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا میں تو حائضہ کے چٹائی پکڑنے اور حدیث ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ میں جنبی کے کسی انسان کو ہاتھ یا بدن لگانے کی بات ہے اور ان دونوں چیزوں میں کوئی نزاع نہیں ۔
اور ثالثاً گذارش ہے اگر کوئی صاحب بضد ہوں کہ ان حدیثوں سے جنبی اور حائضہ کا طاہر ہونا ثابت ہوتا ہے تو ان سے پوچھیں پھر وہ غسل کیے بغیر نماز کیوں نہیں پڑھ سکتے؟
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب