سنت یہ ہے کہ مسجد میں داخل ہونے والا ہر شخص تحیتہ المسجدکی دورکعتیں ضرورپڑھے خواہ امام خطبہ دے رہا ہو کیونکہ نبی کریم ﷺکا ارشاد ہے کہ:
‘‘جب تم میں سے کوئی مسجد میں داخل ہو تو وہ اس وقت تک نہ بیٹھے جب تک دورکعتیں نہ پڑھ لے۔’’
اسے امام بخاری و مسلم رحمۃ اللہ علیہمانے صحیحین میں ذکر کیا ہے نیز امام مسلم
رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی صحیح میں حضرت جابررضی اللہ عنہ سے مروی یہ حدیث بھی بیان کی ہے کہ نبی کریمﷺنے فرمایا:
‘‘جب تم میں سے کوئی جمعہ کے دن اس وقت آئے ،جب امام خطبہ دے رہا ہوتووہ دورکعتیں پڑھ لے اوران میں اختصار سے کام لے۔’’
یہ حدیث اس مسئلہ میں نص صریح ہے لہذا کسی کے لئے اس کی مخالفت کرنا جائز نہیں۔امام مالک رحمۃ اللہ علیہ نے خطبہ کے وقت ان دورکعتوں سے اس لئے منع کیا ہے کہ شاید آپ کو یہ سنت نہ پہنچی ہو اورجب رسول اللہﷺکی یہ سنت صحیح سند سے ثابت ہے توکسی کے قول کی وجہ سے خواہ وہ کوئی بھی ہو اس کی مخالفت کرناجائز نہیں ہے کیونکہ ارشادباری تعالی ہے:
‘‘مومنو!اللہ اوراس کے رسول کی فرماں برداری کرو اورجو تم میں سے صاحب حکومت ہیں،ان کی بھی اوراگرکسی بات میں تم میں اختلاف واقع ہو تواگراللہ اورروزآخرت پرایمان رکھتے ہو تو اس میں اللہ اوراس کے رسول (ﷺ)(کے حکم)کی طرف رجوع کرو،یہ بہت اچھی بات ہے اوراس کا مآل(انجام)بھی اچھا ہے۔’’
نیزفرمایا:
‘‘اورتم جس بات میں اختلاف کرتے ہواس کا فیصلہ اللہ کی طر ف (سے ہوگا)’’
اوریہ بات معلوم ہے کہ رسول اللہ ﷺکا حکم ،اللہ عزوجل کے حکم ہی کی بنیا دپر ہوتا ہےکیونکہ ارشادباری تعالی ہے:
‘‘جوشخص رسول(ﷺ) کی فرماں برداری کرے گا تو بے شک اس نے اللہ کی فرماں برداری کی۔’’
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب