قبروں پر عمارتیں بنانا جائز نہیں ہے،نہ سیمنٹ کے ساتھ اورنہ کسی اورچیز کے ساتھ اورنہ ان پر کچھ لکھنا ہی جائز ہے کیونکہ حدیث سے یہ ثابت ہے کہ نبی کریمﷺ نے قبروں پر عمارت بنانےاور ان پر لکھنے سے منع فرمایا ہے،چنانچہ امام مسلمؒ نے حضرت جابررضی اللہ عنہ سے مروی یہ حدیث ذکر کی ہے کہ ‘‘رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ قبرکو چونا گچ کیا جائے،اس پر بیٹھا جائے اوراس پر عمارت بنائی جائے ۔’’اس حدیث کو امام ترمذی اورکئی دیگر محدثین نے صیح سند کے ساتھ روایت کیا ہے۔ترمذی کی روایت میں یہ الفاظ بھی ہیں کہ آپﷺ نے قبروں پر لکھنے سے منع فرمایا ’’کیونکہ یہ غلو کی ایک قسم ہے لہذا اس سے منع کرنا واجب ہے۔یہ تحریر بسااوقات غلو کی اس حد تک پہنچادیتی ہے جس کا انجام بدترین اورکئی شرعی ممانعتوں پر مبنی ہوتا ہے بلکہ صیح صورت یہ ہے کہ قبر کی اپنی مٹی کو اس پر ڈال دیا جائے اورقریباایک بالشت تک اونچی کی جائے تاکہ معلوم ہوکہ یہ قبرہے۔قبروں کےسلسلہ میں یہی وہ سنے ہے جس پر رسول اللہ ﷺ اور صحابہ کرام کا عمل رہا ،قبروں پرمسجدیں بنانا،قبروں پرچادریں چڑھانااورقبے بناناجائز نہیں ہے کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے کہ‘‘اللہ تعالی یہودونصاری پر لعنت کرے کہ انہوں نے اپنے نبیوں کی قبروں کو مسجدیں بنالیا تھا۔’’(متفق علیہ)
صیح مسلم میں حضرت جندب بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ سےروایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو وفات سے پانچ دن پہلے یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہےکہ ‘‘اللہ تعالی نے مجھے اپنا خلیل بنالیا ہےجس طرح اس نےحضرت ابراہیم علیہ السلام کو اپنا خلیل بنا لیا تھا ۔اگرمیں نے امت میں سے کسی کو اپنا خلیل بناتا تو ابوبکر(رضی اللہ عنہ) کوبناتا۔خبردار!آگاہ رہو کہ تم سے پہلے لوگ اپنے نبیوں اورولیوں کی قبروں پر مسجدیں بناتےرہےلیکن خبردارتم قبروں پر مسجدیں نہ بنانا ،میں تمہیں اس بات سے منع کرتا ہوں۔’’اس مضمون کی اوربھی بہت سی احادیث ہیں۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب