جوشخص علاج کے لئے اس مذکورہ بالا طریقے کو استعمال کرتا ہے تویہ اس بات کی دلیل ہے کہ وہ علاج کے لئےجنوں سے مددلیتا ہے اورعلم غیب جاننے کا دعوی کرتا ہے لہذا ا س کے پاس جانا ،اس سے کچھ پوچھنا اوراس سے علاج کرواناجائز نہیں ہے کیونکہ نبی کریم ﷺ نے اس قسم کے لوگوں کے بارے میں فرمایا ہےکہ‘‘جوکوئی کسی نجومی کے پاس جائےاوراس سے کچھ پوچھے تواس کی چالیس دن تک نماز قبول نہ ہوگی۔’’
(صیح مسلم) اسی طرح اوربہت سی احایث سے یہ ثابت ہے کہ آپﷺ نے کاہنوں ،نجومیوں اورجادوگروں کے پاس جانے ،ان سے سوال کرنے اوران کی تصدیق کرنے سے منع فرمایا ہے ،چنانچہ آپؐ نے ارشاد فرمایا ہےکہ‘‘جوکوئی کسی نجومی کے پاس جائےاوراس کی باتوں کی تصدیق کرے تو وہ اس دین وشریعت کے ساتھ کفرکرتا ہے،جسے محمد ﷺ پر نازل کیاگیاہے۔’’ہروہ شخص کوکنکریوں یا گھونگھوں کے استعمال سے یا زمین پر لکیریں کھینچ کریا مریض سے اس کے ،اس کی ماں یا اس کے قریبی رشتہ داروں کے نام معلوم کرکے اس کی بیماری یا علاج وغیرہ کے بارے میں بتاتا ہے،تونبی ﷺ نے اس سے سوال پوچھنے اوراس کی تصدیق کرنے سے منع فرمایا ہے۔
ان لوگ کے پاس جانے ،ان سے سوال کرنے اور ان سے علاج کرانے سے اجتناب کرنا واجب ہے خواہ یہ ا س بات کا دعوی ہی کیوں نہ کریں کہ وہ قرآن سے علاج کرتے ہیں کیونکہ باطل پرست لوگوں کی یہ عادت ہے کہ وہ دجل وفریب سے کام لیتے ہیں لہذا ان کی باتوں کی تصدیق کرنا جائز نہیں۔واجب ہے کہ اگر کوئی ایسے کسی شخص کو جانتا ہو تو وہ اپنے شہرکے قاضی یا امیر یا دیگر حکمرانوں کے پاس اس کی شکایت کرے تاکہ اس کے بارے میں حکم الہی کے مطابق فیصلہ کیا جائےاورمسلمان اس کے شر سے ،اس کے فساد سے اوراس کے باطل طریقے سے مال کھانے سے محفوظ رہ سکیں۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب