سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(59) غسل جنابت کے وضو میں ترک مسح

  • 1515
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-04
  • مشاہدات : 1413

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

غسل جنابت کے وضوء میں ترک مسح کے لیے ایک حدیث نسائی میں آتی ہے کیا وہ صحیح ہے یا نہیں کیونکہ دوسری روایتوں میں یَتَوَضَّأُ مِثْلَ وُضُوْئِ ہِ لِلصَّلٰوۃِ ’’آپﷺ نماز کے وضوء کی طرح وضوء کرتے‘‘ ایک مسلم کی روایت میں غسل رجلین ’’پاؤں دھونے‘‘کی نفی آئی ہے ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

ایک روایت ’’یَتَوَضَّأُ مِثْلَ وُضُوْئِ ہِ لِلصَّلٰوۃِ‘‘ ’’آپ وضوء کرتے نماز کے وضوء کی طرح‘‘ کے لفظ آئے ہیں جس کا تقاضا ہے کہ غسل رجلین اور مسح راس دونوں غسل جنابت سے قبل وضوء میں کیے جائیں رہا صحیح مسلم میں غسل رجلین کی نفی تو وہ غسل جنابت سے پہلے ہے اور غسل جنابت کے بعد اسی روایت میں غسل رجلین کا اثبات ہے دونوں طرح درست ہے ’’ یتوضأ مثل وضوء ہ للصلاۃ‘‘ اور غسل کے بعد غسل رجلین ۔ باقی نسائی والی روایت کی سند صحیح ہے اس کے لفظ ہیں ’’حتی إِذَا بَلَغَ رَأْسَہُ لَمْ یَمْسَح وَأَفْرَغَ عَلَیْہِ الْمَاءَ‘‘ ’’یہاں تک کہ جب سر کو پہنچے تو مسح نہ کیا اور اس پر پانی ڈالا‘‘ اس میں معہود مسح کی نفی ہے بدلیل ’’ وَاَفْرَغَ عَلَیْہِ الْمَاءَ‘‘

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل

غسل کا بیان ج1ص 93

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ