سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(16) قبروں پر مسجدیں بنانے کی ممانعت

  • 15145
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1121

سوال

(16) قبروں پر مسجدیں بنانے کی ممانعت
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
قبروں پر مسجدیں بنانے کی ممانعت

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

رابطۃ العلوم السلامیہ کے‘‘مجلہ’’ شمارہ نمبرتین اورباب‘‘ماہ رواں میں مسلمانوں کی خبریں’’کے مطالعہ سے معلوم ہوا کہ مملکت اردنیہ ہاشمیہ میں رابطۃالعلوم السلامیہ اس غارپر مسجد تعمیر کرنا چاہتا ہے ،جس کا حال ہی میں‘‘رحیب’’نامی بستی میں انکشاف ہوا ہےاورجس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ انہی اصحاب کہف کا غار ہے،جن کا قرآن کریم میں ذکرآیا ہے کہ وہ اس میں سوئے رہے تھے۔

اللہ اوراس کے بندوں کی ہمدردی وخیر خواہی چونکہ واجب ہے ،اس لئے میں نے مناسب سمجھا کہ مملکت اردنیہ ہاشمیہ میں رابطۃ العلوم السلامیہ کےاسی مجلہ میں یہ مقالہ شائع کراوں جس میں مذکورہ بالاخبر شائع ہوئی ہے۔میں رابط کو یہ نصیحت کرتا ہوں کہ مذکورہ غارپر اس نے مسجد تعمیر کرنے کا جوارادہ کیا ہے تو وہ اپنے اس ارادہ کو فورا ختم کردے،کیونکہ ہماری اسلامی شریعت نے جو ایک کامل ترین شریعت ہے ،انبیاء کرام اورصالحین کی قبروں اورآثار پر مسجدیں تعمیر کرنے سے نہ صر ف مکمل طورپر منع کیا ہے بلکہ ایسا کرنے والوں پر لعنت بھی کی ہے کیونکہ یہ شرک اورانبیاء وصالحین کے بارے میں غلوکاذریعہ ہے،شریعت نے جو کچھ کہا حالات وواقعات اس پر مہر تصدیق ثبت کرتے ہیں اوریہ تصدیق بھی اس بات کی دلیل ہے کہ شریعت اللہ عزوجل کی طرف  سے ہےاوریہ تصدیق اس بات کی بھی برہان ساطع اورحجت قاطع ہے کہ رسول اللہ ﷺ اللہ تعالی کے پاس سے جو دین لائے اورجسے آپؐ نے امت تک پہنچایا،وہ ایک سچادین ہے ۔آج جو شخص بھی عالم اسلام کے حالات کا جائزہ لے گا تواسے معلوم ہوگا کہ قبروں پر مسجدیں ،ان کی تعظیم ،ان کی آرائش وزیبائش اوران کی مجاوری شرک کا ایک بہت بڑا ذریعہ ہے ،لہذا یہ اسلامی شریعت کی ایک خوبی ہے کہ ا س نے اس کے وسیلہ شرک ہونے  کی وجہ سے اس سے منع کیا ہے ،چنانچہ امام بخاری ومسلم رحمۃ اللہ علیہما نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہاکی یہ روایت ذکر کی ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا

‘‘اللہ تعالی یہودونصاری پر لعنت کرے کہ انہوں نے اپنے نبیوں کی قبروں کو مسجدیں بنالیا تھا۔’’حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ اس ارشاد کے ذریعے درحقیقت آپﷺ اپنی امت کو اس سے بچنے کی تلقین فرمارہے تھے اوراگریہ بات نہ ہوتی تو خود آپؐ کی قبر شریف کو نمایاں کیا جاتا لیکن آپؐ خائف تھے کہ اسے بھی مسجد نہ بنالیاجائے ۔صحیحین ہی میں ہے کہ حضرت ام سلمہ اورحضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ ﷺ کے پاس ایک گرجے کا ذکر کیا جسے انہوں نے حبشہ میں دیکھا تھا اوراس میں بنی ہوئی تصویریں بھی دیکھی تھیں تو رسول اللہﷺنے فرمایا‘‘جب کوئی نیک آدمی فوت ہوتا تو یہ لوگ اس کی قبر پر مسجد بنا لیتے تھے اوراس میں پھر تصویریں بھی بناتے ۔اللہ تعالی کے ہاں یہ لوگ ساری مخلوق سے بدترین ہیں۔’’صیح مسلم میں حضرت جندب بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ میں نے رسول اللہ ﷺکو وفات سے پانچ دن پہلے یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ  ‘‘میں اللہ تعالی کی جناب (بارگاہ)میں اس بات سے اظہار برات کرتا ہوں کہ تم میں سے میرا کوئی خلیل ہوکیونکہ اللہ تعالی نے مجھے اپنا خلیل بنالیا ہےجس طرح کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کو اس نے اپنا خلیل بنا لیا تھا ۔اگرمیں نے امت میں سے کسی کو اپنا خلیل (بےحد گہرا دوست)بنانا ہوتا تو ابوبکر کو اپنا خلیل بناتا۔لوگو!آگاہ رہو کہ تم سے پہلے لوگ اپنے نبیوں اورولیوں کی قبروں پر مسجدیں بنالیتے تھے لہذا تم ایسا نہ کرنا،قبروں پر مسجدیں نہ بنانا ،میں تم کو اس سے منع کرتا ہوں۔’’

اس باب میں اوربھی بہت سی احادیث ہیں ،جن کے پیش نظر علماء اسلام اورمذاہب اربعہ کے تمام ائمہ کرام نے قبروں پر مسجدیں بنانے سے منع کیا ہے،اس سے بچنے کی تلقین کی ہے تاکہ رسول اللہ ﷺ کی سنت پر عمل ہوجائے ،امت  کی خیرخواہی ہوجائے اورانہیں ان امو رمیں واقع ہونے سے بچایا جاسکے جن میں پہلے غالی یہودی اورعیسائی مبتلا ہوئے اوراب ان جیسے ،اس امت کے گمراہ لوگ بھی اس میں مبتلا ہورہے ہیں۔اردن کے رابطہ علوم اسلامیہ پر بھی یہ واجب ہے اوردیگر تمام مسلمانوں پر بھی کہ وہ سنت نبوی پر عمل کریں،ائمہ کرام کے منہج کو اختیار کریں،جس سے اللہ اوراس کے رسول نے بچنے کی تلقین فرمائی ہے ،اس سے اجتناب کریں،اس میں بندگان الہی کی دنیا وآخرت کی بہتری ،سعادت اورنجات ہے ۔

کچھ لوگ اس سلسلہ میں اصحاب کہف کے واقعہ کے ضمن میں مذکور حسب ذیل ارشادباری تعالی سے استدلال کرتے ہیں کہ :

﴿قالَ الَّذينَ غَلَبوا عَلىٰ أَمرِ‌هِم لَنَتَّخِذَنَّ عَلَيهِم مَسجِدًا ﴿٢١﴾... سورة الكهف

‘‘جو لوگ ان کے معاملے میں غلبہ رکھتے تھے وہ کہنے لگے کہ ہم ان (کے غار)پر مسجدبنائیں گے۔’’

اس کا جواب یہ ہے کہ یہ تو اللہ تعالی نے اس زمانے کے سرداروں اور ان لوگوں کا ایک قول نقل کیا ہے جنہیں اس ماحول میں غلبہ حاصل تھا۔اللہ تعالی نے اس قول کی تائید نہیں فرمائی اورنہ اس پر اپنی پسندیدگی کا اظہار فرمایا ہے بلکہ اسے تومذمت ،عیب اوراس طرز عمل سے نفرت دلانے کے طور پر ذکر کیا ہے اور اس کی دلیل یہ ہےکہ

 رسول اللہﷺ نے جن پر یہ آیت نازل ہوئی اورجو اس کی تفسیر کو سب لوگوں سے زیادہ بہتر جانتے ہیں،اپنی امت کو قبروں پر مسجدیں بنانے سے منع فرمایا ہے،اس سے بچنے کی تلقین فرمائی ہے،ایسا کرنے والوں کی نہ صرف مذمت کی بلکہ ان پر لعنت بھی فرمائی ہے،اگرایسا کرنا جائز ہوتا تو رسول اللہ ﷺ اس مسئلہ میں اس قدر شدت سے منع نہ فرماتے حتی کہ ایسا کرنے والوں پر آپؐ نے لعنت بھی فرمائی اوریہ بھی فرمایا کہ وہ اللہ تعالی کے ہاں ساری مخلوق سے بدترین شمار ہوں گے۔امید ہے کہ ایک طالب حق کے لئے یہ بیان کافی وشافی ہوگا۔

اگریہ  فرض بھی کرلیا جائے کہ ہم سے پہلے لوگوں کے لئے قبروں پر مسجدیں بنانا جائز تھاتوہمارے لئے اس مسئلہ میں ان کے نقش قدم پر چلنا جائز نہ ہوگاکیونکہ ہماری شریعت سابقہ شریعتوں کی ناسخ ہے،ہمارے رسول علیہ الصلوۃ والسلام خاتم الرسل ہیں،آپؐ کی شریعت کامل اورہمہ گیر ہے ۔آپؐ نے ہمیں قبروں پر مسجدیں بنانے سے منع فرمایا ہےلہذا ہمارے لئے آپؐ کی مخالفت کرنا جائز نہیں بلکہ ہم پر یہ واجب ہے کہ آپؐ کی پیروی کر یں ،آپؐ نے جس دین وشریعت کو پیش فرمایاہے ،اسے مضبوطی سے تھام لیں اورقدیم شریعتوں کا جو حصہ اس کے مخالف ہے،اسے ترک کردیں اوروہ عادات واطوارجن کو کچھ لوگ مستحسن سمجھتے ہیں مگر وہ ہمارے دین کے خلاف ہیں تو انہیں چھوڑ دیں کیونکہ اللہ تعالی کی شریعت سے بڑھ کر اورکوئی چیز مکمل نہیں اورحضرت محمد رسول اللہﷺ کی سیرت سے بڑھ کر اورکوئی سیر ت حسین نہیں ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ ہمیں اورتمام مسلمانوں کو دین میں ثابت قدمی عطافرمائے اورتادم زیست تمام ظاہری وباطنی اقوال واعمال اوردیگر تمام امورومعاملات میں اپنے رسول

حضرت محمدﷺکی شریعت کے مطابق عمل کرنے کی توفیق سے نوازے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

مقالات و فتاویٰ

ص141

محدث فتویٰ

تبصرے