:(1)......کیافرماتے ہیں علماءدین اس مسئلہ کےبارےمیں كہ غلام مصطفی فوت ہوگیاجس نےوارث چھوڑے2بیٹیاں،ایک بیوی،ایک بھائی،دوبہنیں اورایک بیٹی جوکہ مرحوم کی زندگی میں ہی وفات پاگئی تھی اوراس مرحومہ کابیٹا۔
(2)......مرحوم نے ایک مکان(جگہ)447،446مکمل کوتین حصےکرکےاپنی تین بیٹیوں کوہبہ کردی ان کو لکھ کردےدی اورباقی وارثوں کونہیں دی۔اس پرقبضہ بھی بیٹیوں کاہے۔
(3)......مرحوم کی زندگی میں ہی جس بیٹی کاانتقال ہوچکاتھاجگہ میں اس کاحصہ بھی مقررکیاگیااس وقت اس بیٹی کابیٹا موجود ہےکیا وہ وارث بنے گا؟اوردیاہواتحفہ وارثوں سےواپس لیاجاسکتاہےیانہیں؟معلوم ہوناچاہیے کہ مرحوم کی ملکیت میں سےکفن دفن اورقرض کی ادائیگی اورمال کےتیسرےحصےمیں سےوصیت پوری کرنے کےبعدوراثت تقسیم کی جائے گی۔
مرحوم غلام مصطفی ملکیت1روپیہ
وارث:دوبیٹیاں10آنے8پائی مشترکہ،بیوی2آنے،بھائی1آنہ8پائی،دوبہنیں1آنہ8پائی،نواسامحروم۔
(2)مرحوم نے جوتقسیم کی تھی وہ غلط ہے کیونکہ دوسرےحصےداربھی موجودہیں اورچونکہ بیوی وغیرہ کےحصص مقررہیں،اس لیےسب کومقررہ حصے دیےجائیں گے۔
(3)جوبیٹی مرحوم کی زندگی میں فوت ہوگئی تھی اس کا حصہ نہیں ہے۔
(4)تحفہ یاہبہ کی ہوئی چیزواپس لیناناجائز ہے۔
جدید اعشاریہ فیصد طریقہ تقسیم
کل ملکیت100
دوبیٹیاں 3/2/=16.66
بیوی 8/1/=12.5
بھائی عصبہ10.42
دوبہنیں عصبہ10.45 فی کس5.21
نواسامحروم