کیافرماتے ہیں علماءدین اس مسئلہ میں کہ مسمات سعیداں کواس کی ماں کی ملکیت میں سےجوحصہ ملاتھاجواس(سعیداں)نے اپنی حیاتی میں ہوش وحواس کی حالت میں اپنے دوماموں کوہبہ کردیا،ہبہ نامہ دستاویزی صورت میں تحریرشدہ ہےجس کے گواہ بھی موجودہیں لیکن اس جائیدادکاقبضہ علی خان اورجعفرکوابھی تک نہیں ملا،بلکہ قبضہ دوسرے لوگوں کےپاس ہے۔اب مسمات سعیداں فوت ہوگئی ہےجس نےورثاء چھوڑےایک سوتیلابھائی اورایک سوتیلی بہن،ایک سوتیلی ماں اوردوسگےماموں علی خان اورجعفر۔وضاحت کریں کہ شریعت محمدی کےمطابق مرحومہ سعیداں کی ملکیت کاحقدارکون ہے؟
معلوم ہوناچاہیے کہ مرحومہ کی کل ملکیت میں سب سےپہلےمرحومہ کےکفن دفن کاخرچہ کیاجائےگا،پھراگرقرض ہےتواسےاداکیاجائے،اس کےبعداگرمیت نے کوئی وصیت کی تھی تواسےکل مال کےتیسرےحصےتک پوراکیاجائے،اس کےبعدمنقولہ یاغیرمنقولہ جائیدادکوایک روپیہ قراردےکرتقسیم اس طریقےسےکی جائےگی۔5آنے4پیسےکی وصیت جومرحومہ نے کی تھی اسےاداکیاجائے،اس کے بعدجو10آنے8پیسےباقی بچےوہ وارثوں میں تقسیم کیاجائےماں کوچھٹاحصہ ملےگا۔