کیافرماتے ہیں علماءدین اس مسئلہ میں کہ حاجی فوت ہوگیااوراس نےوارث چھوڑے ایک بیوی،دوبیٹیاں،باپ اوربہن وضاحت کریں کہ شریعت محمدی کےمطابق ہرایک کوکتناحصہ ملےگا؟
معلوم ہوناچاہیے کہ فوت ہونے والے کی ملکیت سےاس کےکفن دفن کاخرچہ نکالاجائےبعدمیں میت پراگرکوئی قرض تھاتواسےاداکیاجائے،بعدمیں اگرجائزوصیت کی تھی توکل مال کےتیسرےحصےتک اداکی بعدمیں باقی ملکیت منقول
خواہ غیرمنقول کوایک روپیہ قراردےکر تقسیم اس طرح سےہوگی۔
فوت ہونے والا حاجی ملکیت 1روپیہ
ورثاء:بیوی کو2آنے،دونوں بیٹوں کومشترکہ10آنے8پائیاں،باپ3آنے4پائیاں۔بہن محروم۔
حدیث مبارکہ ہے:((ألحقواالفرائض بأهلهافمابقى فلأولى رجل ذكر.)) صحيح البخاري’كتاب الفرائض’باب ميراث ابن الابن اذالم يكن ابن’رقم الحديث:٦٧٣٥-صحيح مسلم’كتاب الفرائض’باب الحقواالفرائض باهلها’رقم:٤١٤١.
جدید اعشاریہ نظام تقسیم
میت حاجی کل ملکیت100
بیوی 8/1/=12.5
دوبیٹیاں 3/2/=66.66
باپ6/1عصبہ 20.84
بہن محروم