یہ دیکھتے ہوئے کہ آج کل ایسے شعبدہ بازوں کی کثرت ہوگئی ہے جو طب جاننے کا دعوی کرتے ہیں لیکن جادویاکہانت کے ذریعے علاج کرتے ہیں۔یہ لوگ بعض ملکوں میں پھیل گئے اورسادہ لواورجاہل لوگوں کو لوٹ رہے ہیں لہذا اللہ تعالی اوراس کے بندوں کی خیر خواہی کے پیش نظر میں نے اس بات کو ضروری محسوس کیا کہ یہ واضح کروں کہ اس طریق علاج کو اختیار کرنے میں اسلام اورمسلمانوں کے لئے کس قدر خطرہ ہے کیونکہ اس میں غیر اللہ کے ساتھ تعلق قائم ہوتا اوراللہ تعالی اوراس کے رسول ﷺکے ارشادات کی مخالفت لازم آتی ہے لہذا میں اللہ تعالی سے مدد لیتے ہوئے عرض کرتا ہوں کہ علاج معالجہ بالاتفاق جائز ہے۔مسلمانوں کے لئے یہ جائز ہے کہ وہ باطنی(Internal)یاجراحی(Surgical)یا عصبی(Neural)یا اس طرح کی دیگر بیماریوں کے علاج کے لئے کسی داکٹر کے پاس جائے جو اس کی بیماری کی تشخیص اورایسی مناسب ادویہ کے ساتھ علاج تجویز کرے جن کا استعمال شرعا جائز ہو اورعلم طب کی روشنی میں ان کا استعمال اس کے مناسب حال ہوکیونکہ یہ اسباب عادیہ کے اختیار کرنے کے قبیل سے ہے اور یہ اللہ تعالی کی ذات گرامی پر توکل کرنے کے منافی نہیں ہے۔اللہ سبحانہ وتعالی ہی نے بیماری کو نازل کیا اور اس نے اس کے ساتھ اس کی دوا کو بھی نازل فرمایاہے،کسی نے اس کو جان لیا اورکوئی اس سے ناواقف ہےلیکن یاد رہے کہ اس چیز میں اللہ تعالی نے اپنے بندوں کے لئے شفا نہیں رکھی جسے ا ن کے لئے اس نے حرام قراردیا ہے۔مریض کے لئے ایسے کاہنوں کے پاس جانا جائز نہیں ہے جو غیبی امور کا دعوی کرتے ہیں تاکہ ان سے اپنے مرض کے بارے میں معلوم کرے نیز ان کی باتوں کی تصدیق کرنا بھی جائز نہیں ہے کیونکہ یہ لوگ اٹکل پچو سے بات کرتے ہیں یا جنات کو حاظر کرکے ان سے مددلیتے ہیں اوریہ کاہن ونجومی لوگ کافر اورگمراہ ہیں کیونکہ یہ علم غیب جاننے کا دعوی کرتے ہیں۔ صیح مسلم میں روایت ہے کہ نبی کریم ﷺنےفرمایا‘‘جو شخص کسی نجومی کے پاس جائے اوراس سے کسی چیز کے بارے میں پوچھے توچالیس دن تک اس کی نماز قبول نہیں ہوتی۔’’
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺنے فرمایاکہ ‘‘جو شخص کاہن کے پاس جائے اوراس کی بات کی تصدیق کرے تووہ اس دین کے ساتھ کفر کرتا ہے جومحمد (ﷺ)پراتاراگیا ہے۔’’اس حدیث کو امام ابوداودنے روایت کیا،اصحاب سنن اربعہ نے بیان کیا اورامام حاکم نے ان الفاظ کے ساتھ اسے صیح قراردیا ہے کہ نبی کریمﷺنے فرمایا‘‘جو شخص کسی نجومی یا کاہن کے پاس آئے اوراس کی بات کی تصدیق کرے تووہ اس دین کے ساتھ کفر کرتا ہے جومحمد (ﷺ)پراتاراگیا ہے۔’’حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنےفرمایا‘‘وہ شخص ہم میں سے نہیں ہے جو فال پکڑے یا جس کے لئے فال پکڑی جائے۔جو کہانت اختیار کرے یا جس کے لئے کہانت سے کام لیا جائے،جوجادو کرے یا جس کے لئے جادو سے کام لیا جائے،جو شخص کاہن کے پاس آئے اوراس کی بات کی تصدیق کرے تووہ اس دین کے ساتھ کفر کرتا ہے جومحمد (ﷺ)پراتاراگیا ہے۔’’اس حدیث کو امام بزار نے جید سند کے ساتھ روایت کیا ہے۔ان احادیث شریفہ میں نجومیوں وغیرہ کے پاس جانے ،ان سے سوال کرنے اوران کی تصدق کرنے کی ممانعت اور وعید بیان کی گئی ہے لہذا حکمرانوں ،احتساب کرنے والوں اوران لوگوں کو جنہیں قدرت واختیار حاصل ہوتا ہے چاہئے کہ وہ لوگوں کو کاہنوں اورنجومیوں کے پاس جانے سے روکیں اورجو نجومی وغیرہ بازاروں میں اپنا کاروبار سجائیں ان کو سختی سے منع کریں اور ان کے پاس آنے والوں کو بھی سختی کےساتھ روکیں۔اس بات سے فریب خوردہ نہیں ہونا چاہئے کہ ان کی بعض باتیں ثابت ہوتی ہیں یا ان لوگوں کے پاس بہت سے اہل علم بھی آتے ہیں۔ ان کے پاس آنے والے اہل علم درحقیقت فی العلم نہیں ہوتے بلکہ جاہل ہوتے ہیں کیونکہ رسول اللہ ﷺنے ان کے پاس جانے ،ان سے سوال کرنے اوران کی تصدیق کرنے سے منع فرمایا ہےکیونکہ اس میں زبردست برائی اوربہت زیادہ خطرہ ہے اوراس کے نتائج بھی بدترین ہیں۔یہ لوگ کاذب اورفاجر ہیں۔ان احادیث سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ کاہن و ساحر کافر ہیں کیونکہ یہ علم غیب کا دعوی کرتے ہیں اور کسی انسان کاعلم غیب کا دعوی کرنا کفر ہے اورپھر یہ لوگ جنات سے خدمت اوران کی عبادت کئے بغیر اپنے مقصود کو حاصل نہیں کرسکتے تویہ بھی اللہ سبحانہ وتعالی کی ذات گرامی کے ساتھ کفر اورشرک ہے اور جو شخص ان کے علم غیب کے عوی کی تصدیق کرے اور اس کا اعتقاد رکھے تووہ بھی انہی کی طرح کافر ہے،جو شخص ان امور کو سیکھے تورسول اللہ ﷺاس سے بری ہیں۔کسی بھی مسلمان کے لئے یہ جائز نہیں کہ یہ لوگ جو طلسمات وغیرہ پڑھتے ہیں یادیگر خرافات کرتے ہیں،انہیں علاج تصور کرے کیونکہ یہ تو کہانت اورلوگوں کو تلبیس میں مبتلاکرنا ہے جو شخص اس پر راضی ہووہ گویا ان کے باطل اورکفر میں ان کے ساتھ ممدومعاون ہے۔ کسی مسلمان کے لئے یہ بھی جائز نہیں کہ وہ کاہنوں اونجومیوں سے اس کے بارے میں پوچھے جس سے اس کا بیٹا یا کوئی قریبی عزیزشادی کرنا چاہتا ہویا میاں بیوی اوران کے خاندان کی محبت ووفا اوردشمنی وبےوفائی کے بارے میں ان سے کچھ پوچھے کیونکہ اس کا تعلق بھی اس غیب سے ہے جس کا علم اللہ سبحانہ وتعالی کے سوا کسی کو نہیں۔جادوکاتعلق ان امور سے ہے جو حرام اورکفریہ ہیں جیسا کہ اللہ تعالی نے سورہ بقرہ میں دودفرشتوں کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا ہے:
‘‘اوروہ دونوں کسی کو کچھ نہیں سکھاتے تھے جب تک یہ نہ کہ دیتے کہ ہم ذریعہ آزمائش ہیں تم کفر میں نہ پڑو،غرض لوگ ان سے ایسا (جادو)سیکھتے جس سے میاں بیوی میں جدائی ڈال دیں اوراللہ کے حکم کے سوا اس (جادو)سے کسی کا کچھ نہیں بگاڑسکتے تھے اورکچھ ایسے (منتر)سیکھتے جوان کو نقصان ہی پہنچاتے اورفائدہ کچھ نہ دیتے اوروہ جانتے تھے کہ جو شخص ایسی چیزوں (یعنی سحر اورمنتر وغیرہ)کا خریدار ہوگا اس کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں اورجس چیز کے عوض انہوں نے اپنی جانوں کو بیچ ڈالا وہ بری تھی۔کاش وہ (اس بات کو)جانتے۔’’
اس آیت کریمہ سے معلوم ہوا کہ جادو کفر ہے اورجادو گر میاں بیوی میں تفریق دال دیتے ہیں نیز اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جادو میں فی نفسہ نفع ونقصان کی کوئی تاثیر نہیں ہے بلکہ یہ تو اللہ تعالی کے کونی وقدری حکم سے اثر انداز ہوتا ہے کیونکہ اللہ سبحانہ وتعالی ہی نے خیر وشر کو پیدا فرمایا ہے۔ان افتراءپردازوں کی بدولت زبردست نقصان اوربے پناہ مصیبت کا سامنا ہے جنہوں نے ان علوم کو مشرکوں سے سیکھا اورکمزورعقل والوں کو اپنے دام فریب میں مبتلا کررکھا ہے۔
اس آیت کریمہ سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جو لوگ جادو سیکھتے ہیں وہ درحقیقت ایک ایسی چیز کو سیکھتے ہیں جو ان کے لئے نقصان دہ ہے ،قطعا نفع بخش نہیں ہے اوراللہ تعالی کے ہاں آخرت میں ان لوگوں کا قطعا کوئی حصہ نہ ہوگا۔یہ ایک زبردست وعید ہے جو دینا وآخرت میں ان کے شدید خسارہ میں مبتلا ہونے پر دلالت کنا ں ہے۔انہوں نے اپنی جانوں کو بہت گھٹیا قیمت کے عوض بیچ دیا اسی لئے اللہ تعالی نے ان کی مذمت کرتے ہوئے فرمایا:﴿وَلَبِئْسَ مَا شَرَوْا بِهِ أَنفُسَهُمْ ۚ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ﴾... سورةالبقرة
‘‘اورجس چیز کے عوض انہوں نے اپنی جانوں کو بیچ ڈالا وہ بری تھی۔کاش وہ (اس بات کو)جانتے۔’’
شراء کا لفظ یہاں بیع کے معنی میں ہے۔
ہم اللہ تعالی سے ساحروں ،کاہنوں اوردیگر تمام شعبدہ بازوں کے شر سے عافیت وسلامتی کی دعا مانگتے ہیں اوریہ بھی دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالی مسلمانوں کو ان کے شر سے محفوظ رکھے،ان سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے اوران کے بارے میں اپنے حکم کو نافذ فرمادےتاکہ بندگان الہی ان کے شر اور ان کے خبیث اعمال سے محفوظ رہ سکیں ۔
انه جواد كريم ۔اللہ تعالی نے اپنے بندوں کے لئے ایسی چیزیں بھی تیار فرمائی ہیں جن کےاستعمال سے وہ جادو میں مبتلا ہونے سے قبل اس کے شر سے محفوظ رہ سکتے ہیں اورجنہیں جادو میں مبتلا ہونے کے بعد بطور علاج استعمال کرسکتے ہیں۔یہ اللہ تعالی کی طرف سے بندوں پر رحمت ،احسنان اوراتمام نعمت ہے۔چنانچہ یہاں کچھ ایسی چیزوں کو بیا ن کیا جاتا ہے۔ جن کو استعمال کر کے انسان جادو کے وقوع پذیر ہونے سے قبل اس کے خطرات سے محفوظ رہ سکتا ہے اور جنہیں وقوع پذ یر ہونے کے بعد بطور علاج استعمال کرسکتا ہے۔ان میں سے پہلی قسم یعنی جادو کے وقوع پذیر ہونے سے قبل اس کے خطرات سے محفوظ رہنا اس سلسلہ میں سب سے اہم اورمنفعت بخش امر یہ ہے کہ آدمی شرعی اذکار ،دعاوں اورمسنون تعوذات کو پڑھے نیز ہر فرض نماز کے بعد سلام پھیرے کے بعد اذکار مسنونہ پڑھ کر آیت الکرسی پڑھے جو کہ قرآن کریم کی سب سے عظیم آیت ہے اور وہ حسب ذیل ہے:
‘‘اللہ (وہ معبودبرحق ہے کہ)اس کے سواکوئی عبادت کے لائق نہیں ،ہمیشہ زندہ اورکائنات کو تھام نے والا،اسے نہ اونگھ آتی ہے نہ نیند جوکچھ آسمانوں میں اورجو کچھ زمین میں ہے سب اسی کا ہے ۔کون ہے جو اس کی اجازت کے بغیر اس سے (کسی کی )سفارش کرسکے ؟جوکچھ لوگوں کے روبرو ہورہا ہے اورجو کچھ ان کے پیچھے ہوچکا ہے،اسے سب معلوم ہے اوروہ ا س کی معلومات میں سے کسی چیز پر دسترس حاصل نہیں کرسکتے ،ہاں جس قدر وہ چاہتا ہے (اسی قدر معلوم کرادیتا ہے)اس کی کرسی آسمان اورزمین سب پر حاوی ہے اوراسے ان کی حفاظت نہیں تھکاتی وہ بڑا عالی رتبہ (اور)جلیل القدر ہے۔’’
اسی طرح سورۃاخلاص ، سورۃ الفلق اور سورۃ الناس کا ہر فرض نماز کے بعد پڑھنا ،نیز ان تینوں سورتوں کا تین تین بار نماز فجر اور مغرب کے بعد پڑھنا بھی اس مقصد کے لئے مفید ہے ۔نیز سورۃ بقرہ کی آخری دو آیتوں امن الرسول سے لے کرسورت کے آخر تک کا رات کے ابتدائی حصہ میں پڑھنا بھی بہت مفید ہے۔صیح حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا‘‘جو شخص رات کو آیت الکرسی پڑھ لے تو اس کی حفاظت کے لئے اللہ کی طرف سے ایک فرشتہ مقرر ہوجاتا ہے اورصبح تک شیطان اس کے قریب نہیں آسکتا۔’’اسی طرح ایک او ر صیح حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا‘‘جو شخص رات کوسورہ بقرہ کی آخری دوآیتیں پڑ ھ لے تو یہ اس کے لئے کافی ہوں گی۔’’اس کے معنی یہ ہیں کہ وہ اسے ہربرائی سے بچانے کے لئے کافی ہوں گی۔واللہ اعلم۔اسی طرح ہرمخلوق کے شر سے بچنے کے لئے اللہ تعالی کے کلمات تامہ کی کثرت سے پناہ لینا ،دن ہویارات نیز صحرا،فضا یا سمندر کے سفر کی ہر منزل پر نہیں پڑھنا بھی بہت مفید ہے کیونکہ نبی کریم ﷺنے فرمایا‘‘جو شخص کسی منزل پر پڑاوڈالے اوریہ پڑھ لے«اعوذ بكلمات الله التامات من شر ماخلق»
‘‘ميں اللہ تعالی کے کلمات تامہ کی پناہ لیتا ہوں ہر اس چیز کے شر سے جو اس نے پیدا فرمائی ہے۔’’
توہاں سے کوچ کرنے تک کو ئی چیز اسے نقصان نہ پہنچائے گی۔’’اسی طرح دن رات کے ابتدائی حصہ میں تین باردرج ذیل کلمات کا پڑھنا بھی مفید ہے:
اس کے نام کے ساتھ جس کے نام کے ساتھ کوئی چیز نقصان نہیں پہنچاسکتی،نہ زمین میں اور نہ آسمان میں اور وہ(سب کچھ)سننے اورجاننے والا ہے۔’’
کیونکہ صیح حدیث سے ثابت ہے کہ نبی کریمﷺنے یہ کلمات پڑھنے کی ترغیب دی اور اسے ہربرائی سے محفوظ رہنے کا سبب بتایا ہے۔
یہ اذکاروتعوذات جادہ کے شر اوردیگر تمام شرورسے بچنے کا اس شخص کے لئے عظیم ترین ذریعہ ہیں جو صدق ایمان ،اللہ تعالی کی ذات گرامی پر بھروسہ اوراعتماد اور الشراح صدر کے ساتھ ہمیشہ پڑھتا رہے نیز جادوکے وقوع پذیر ہونے کے بعد اس کے ازالہ کے لئے یہ بہت موثر ہتھیار ہیں اوران کے پڑھنے کے ساتھ ساتھ کثرت کے ساتھ اللہ تعالی کی بارگاہ قدس میں الحاح وزاری بھی کی جائے اوراس سے یہ دعا بھی کی جائے کہ وہ تکلیف دور کردے اوراس پریشانی سے نجات عطا فرمادے۔
یہ بھی صیح حدیث سے ثابت ہے کہ نبی کریمﷺجادو اوربیماریوں کے علاج کے لئے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کواس دعا کے ساتھ دم بھی کیا کرتے تھے :
‘‘اے اللہ !لوگوں کے رب!تکلیف کو دور فرما ،توہی شفا دینے والا ہے ،تیری شفا کے سوا کوئی شفانہیں ،ایسی شفادے کہ کوئی بیماری باقی نہ رہنے دے۔’’
اسی طرح اس کے لئے وہ دم بھی مفید ہے جو جبریل علیہ السلام نے نبی کریمﷺکو کیا تھا اورجس کے الفاظ یہ ہیں کہ :
‘‘اللہ کے نام کے ساتھ میں تجھ پر دم کرتا ہوں،ہراس چیز سے جو تجھے تکلیف دے اورہرانسان یا حسد کرنے والی آنکھ کے شر سے ،اللہ تجھے شفادے،میں اللہ کے نام کے ساتھ تجھ پر دم کرتا ہوں۔’’
ان کلمات کو تین بارپڑھ کر دم کرنا چاہئے ۔جادوکے علاج کے لئے ایک طریقہ یہ بھی ہے ،نیز یہ طریقہ اس شخص کے لئے بھی مفید ہے جسے جادو کرکے اپنی بیوی سے مباشرت کرنے سے روک دیا گیا ہو۔طریقہ یہ ہے کہ آدمی بیری کے درخت کے سات سبز پتے لے ،انہیں پتھر وغیرہ کے ساتھ کوٹ لے اورپھر انہیں کسی برتن میں ڈال کر اس پر اتنا پانی ڈالے جو اس کے غسل کے لئے کافی ہو اوراس پانی پر آیت الکرسی،سورۃ الکافرون،سورۃالاخلاص،سورۃالفلق،سورۃ الناس اور وہ آیات پڑھ کر دم کرے جن میں سحر کا ذکر ہے مثلا:
‘‘اورہم نے موسی علیہ السلام کی طرف وحی بھیجی کہ تم بھی اپنی لاٹھی ڈال دووہ فورا(سانپ بن کر)جادوگروں کے بنائے ہوئے سانپوں کو (ایک ایک کرکے )نگل جائے گی (پھر)توحق ثابت ہوگیا اورجو کچھ،فرعونی کرتے تھے باطل ہوگیا اوروہ مغلوب اورذلیل ہوکر رہ گئے۔’’
سورہ یونس کی یہ آیات :
‘‘اورفرعون نے حکم دیا کہ سب کامل فن جادوگروں کو ہمارے پاس لے آو،جب جادوگرآئے توموسی علیہ السلام نےان سےکہا کہ جو تم ڈالنا ہوڈالو۔جب انہوں نے (اپنی رسیوں اورلاٹھیوں کو)ڈالاتوموسی علیہ السلام نے کہا کہ جوچیزیں تم (بنا کر)لائے ہو جادو ہے ،اللہ تعالی ابھی اس کو نیست وبابودکردےگا۔ بلاشبہ اللہ شریروں کے کام سنوارا نہیں کرتا اوراللہ اپنے حکم سے سچ کوسچ کردے گا،اگرچہ گناہ گاربراہی مانیں۔’’
اورسورہ طہ کی یہ آیات:
‘‘انہوں نے کہا موسی!یاتوتم (اپنی چیز)ڈالویاہم(اپنی چیزیں)پہلے ڈالتے ہیں۔ موسی (علیہ السلام) نےکہانہیں تم ہی ڈالو(جب انہوں نے چیزیں ڈالیں)تونا گہاں ان کی رسیاں اورلاٹھیاں موسی کے خیال میں ایسی آنے لگیں کہ وہ میدان میں ادھر ادھر دوڑرہی ہیں (اس وقت)موسی نے اپنے دل میں خوف محسوس کیا ۔ہم نے کہا خوف نہ کروبلاشبہ تم ہی غالب ہواورجو چیز (یعنی لاٹھی)تمہارے داہنے ہاتھ میں ہے اسے ڈال دو کہ جو کچھ انہوں نے بنایا ہے اس کو نگل جائے گی، جو کچھ انہوں نے بنایا ہے(یہ تو)جادوگروں کے ہتھکنڈے ہیں اورجادوگرکہیں بھی جائے کامیاب نہیں ہوتا۔
ان سورتوں اورآیات کو پڑھ کر پانی پر دم کرے ،اس میں سے کچھ پانی لے اورباقی سے غسل کرلے،اس سے ان شاءاللہ تعالی بیماری کا خاتمہ ہوجائے گا ،اگرضرورت ہو تواس عمل کو دوباریا اس سے زیادہ دفعہ بھی کیا جاسکتا ہے۔جادو کے علاج کے لئے ایک انتہائی مفید طریقہ یہ بھی ہے کہ مقدور بھر کوشش کرکے اس جگہ کو تلاش کیا جائے جہاں جادو وغیرہ کے منتر کو چھپایا گیا ہو خواہ وہ زمین میں کسی جگہ ہویا پہاڑ وغیرہ میں اور پھر اسے نکال کر اگر تلف کردیا جائے تو اس سے بھی جادو کا اثر باطل ہوجاتا ہے۔الغرض یہ ان امور کا بیان ہے جن کے ساتھ جادو سے محفوظ رہا جاسکتا اور جادو میں مبتلا ہونے کی صورت میں جنہیں بطورعلاج استعمال کیا جاسکتا ہے۔
باقی رہا جادو کا علاج جادوگروں کے عمل کا ذریعہ،مثلا جانور ذبح کرکے جنوں کا تقرب حاصل کرنا یا ان کے تقرب کے حصول کے لئے اس طرح کے کچھ دیگر کام کرنا،تو یہ جائز نہیں کیونکہ یہ شیطانی عمل بلکہ شرک اکبر ہے لہٰذا اس سے بچنا واجب ہے۔اسی طرح کاہنوں،نجومیوں اور شعبدہ بازوں سے جادو کے علاج کے بارے میں سوال کرنا اور ان کے جواب کے مطابق عمل کرنا بھی جائز نہیں کیونکہ وہ ایمان دار نہیں ہیں بلکہ کاذب اور فاجر ہیں۔علم غیب کا دعویٰ کرتے اور لوگوں کو دھوکا دیتے ہیں۔رسول اللہﷺنے ان لوگوں کے پاس جانے،ان سے سوال کرنے اور ان کی تصدیق کرنے سے منع فرمایا ہے،جس طرح کہ اس مقالہ کے آغاز میں بیان کیا جاچکا ہے۔اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ مسلمانوں کو ہر برائی سے محفوظ رکھے،ان کے دین کی حفاظت فرمائے،انہیں دین کی سمجھ بوجھ عطا فرمائے اور ہر اس چیز سے بچائے جو اس کی شریعت کے خلاف ہو۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب