کیافرماتے ہیں علماءدین اس مسئلہ میں کہ حاجی محمدخان فوت ہوگیاجنھوں نےورثاء میں سےایک بیوی بھتیجااوربھتیجی(دوسری ماں سے)اوردوماموں کےبیٹے(ماروٹ)۔ بتائیں کہ شریعت محمدی کےمطابق ہرایک کوکتناحصہ ملےگا؟
معلوم ہوناچاہیے پہلے فوت شدہ کےمال سےکفن دفن کابندوبست کیاجائےگا،اس کےبعد اگرقرضہ ہےتواس کوپوراکیاجائےگااس کےبعداگرکسی کےبارے میں وصیت ہےتووہ کل ملکیت کےثلث سےاداکی جائےگی اس کےبعدمنقول خواہ غیرمنقول کوایک روپیہ قراردےکراس کےورثاء میں اس طرح تقسیم کی جائےگی۔
فوتی:حاجی محمدخان کل ملکیت1روپیہ۔
وارثاء:بیوی4آنے۔مائتابھتیجا12آنے۔مائتابھتیجی محروم۔ماروٹ محروم۔
موجودہ لحاظ سےیوں بھی تقسیم کیاجاسکتا ہے
کل ملکیت100
بیوی 4/1/=25
علاتی بھتیجاعصبہ75
علاتی بھتیجی محروم
2ماموں زادمحروم