کیافرماتے ہیں علماءکرام اس مسئلہ میں کہ ایک شخص بنام علی محمد فوت ہوگیاجس نے وارث چھوڑے5بیتےشادی خان،محمود،صادق،فقیرمحمداورچھ بیٹیاں خیران،مکھن،گلاں مریم،ملی،سیانی اوردوبیویاں نازواورجادو۔بتائیں کہ شریعت محمدی کےمطابق ہر ایک کو کتنا حصہ ملے گا؟
یادرہے کہ سب سےپہلے مرحوم علی محمد کی جائیداد میں سےکفن دفن کاخرچہ نکالاجائےگا،پھراگرقرض ہےتواسے ادا کیاجائےپھراگرجائزوصیت کی ہےتوسارے مال کےتیسرے حصےتک سےپوری کی جائےاس کےبعدباقی ملکیت منقولہ خواہ غیرمنقولہ کوایک روپیہ قراردےکراس طرح تقسیم کی جائےگی۔دونوں بیویوں کوآٹھواں حصہ2آنےملیں گے،ان کےبعدباقی14آنےکو16حصےکرکےہربیٹےکودواورہربیٹی کوحصہ ملےگا۔جیساکہ اللہ تعالی کافرمان ہے:
مزیدوضاحت کے لیے نیچےنقشے میں حصےذکرکیے جارہےہیں۔
مرحوم علی محمدکل ملکیت1روپیہ
وارث:بیٹا09پائی1آنے،بیٹا09پائی1آنے،بیٹا09پائی1آنے،بیٹا09پائی1آنے،بیٹا09پائی1آنے،بیٹی2/1/10پائی،بیٹی2/1/10پائی،بیٹی2/1/10پائی، بیٹی2/1/10پائی،بیٹی2/1/10پائی،بیٹی2/1/10پائی،بیوی1آنا،بیوی1آنا۔
جدید اعشاریہ نظام طریقہ تقسیم
کل ملکیت100
2بیویاں8/1/=12.5 فی کس6.25
5بیٹےعصبہ54.687 فی کس10.937
6بیٹیاں عصبہ32.813 فی کس5.468