السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
صحیح حدیث سے ثابت ہے کہ ہوا خارج ہونے پر وضوء فرض ہے استنجاء نہیں۔ لیکن عقل نہیں مانتی کہ جہاں سے ہوا خارج ہو اسے تو صاف نہ کیا جائے جب کہ جو صاف ہیں انہیں دھویا جائے پوچھنا یہ ہے کہ اس میں کیا حکمت ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
آپ نے ہوا خارج ہونے کی صورت میں حکمت کا سوال فرمایا جس کا مفہوم کہ بول وبراز خارج ہونے کی صورت میں دوسرے اعضاء دھونے کی حکمت آپ کو معلوم ہے دوسرے اعضاء کو دھونے میں ہوا خارج ہونے کی صورت میں حکمت وہی ہے ۔ رہا ہوا خارج ہونے کی صورت خارج ہونے کی جگہ کو نہ دھونا تو وہ اس لیے کہ کوئی نجس وپلید چیز تو خارج نہیں ہوئی باقی خارج از سبیلین نجس نہ ہو تو وضوء نہیں۔ بات غلط ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب