کیافرماتے ہیں علماءدین اس مسئلہ میں کہ بنام مصری فوت ہواجس نےوارث چھوڑے۔چھ بیٹےسائیں بخش،جان محمد،سنجر،کمال،رستم علی،عادل اورتین بیٹیاں،مصری خان کی ملکیت مشترک تھی۔عارضی طورپرسب بیٹوں کوتھوڑاتھوڑاکرکےتقسیم کیاہواتھا۔اس میں سےاوربھی کافی ملکیت بنی جوکہ سائیں بخش کےکنٹرول اورنگہبانی میں تھی دوسروں کوملکیت نہیں تقسیم کی تھی کہ خودفوت ہوگیا۔اب سائیں بخش کےبیٹے باقی چچازادبھائیوں کوملکیت نہیں دےرہےوضاحت کریں کہ شریعت محمدی کے مطابق اس کاکیاحکم ہے؟
معلوم ہوناچاہیے کہ سب سےپہلے فوت ہونے والے کی ملکیت میں سےکفن دفن کاخرچہ نکالاجائےاس کےبعداگرقرض ہےتواسے ادا کیا جائےاس کےبعدباقی ملکیت منقول خواہ غیرمنقول کوایک روپیہ قراردےکروارثوں میں اس طرح تقسیم کی جائےگی۔
فوت ہونے والامصری خان ملکیت1روپیہ
وارث:6بیٹےاور3بیٹیاں،کل ملکیت کے 15حصےکرکےہربیٹےکودواورہربیٹی کوایک حصہ دیاجائے گا۔
الله تعالی كافرمان ہے:﴿لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ﴾...النساء
جدیدطریقہ تقسیم برائےاعشاری نظام
کل ملکیت100
6بیٹے 79.999 فی کس13.333
3بیٹیاں 19.999 فی کس6.666