السلام عليكم ورحمۃ الله وبركاتہ
کیا فرماتے ہیں علماءکرام اس بارے میں کہ کوئی شخص اپنی عورتوں کو باہر بیوٹی پارلر بھیجتا ہے اگر چہ اس عمل میں کوئی خلاف شریعت کام نہ ہو۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمۃ الله وبركاتہ!الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!اصولاً عورت کے لیے ضروریات زندگی، مستحبات اور مباحات کے لیے اپنے گھر سے باہر نکلنا جائز ہے۔ پس عورت اپنی تزئین وآرائش کے لیے بیوٹی پارلر جا سکتی ہے بشرطیکہ شرعی اصول وضوابط کی پاسداری کی جائے مثلاً عورت ستر وحجاب کی پابندی کے ساتھ گھر سے باہر نکلے یا بیوٹی پارلر میں غیرشرعی کاموں سے اجتناب کرے مثلاً بھنویں بنوانا یا ستر میں شامل جسم کے اعضا کی ویکس وغیرہ کروانے کے لیے ستر کو کھولنا وغیرہ یا خاوند کے علاوہ غیر محرم مردوں کے لیے تیار ہونا۔وغیرہ هذا ما عندي والله اعلم بالصوابفتویٰ کمیٹیمحدث فتویٰ |