کیافرماتےہیں علماءکرام اس مسئلہ میں کہ بنام حاجی حمل فوت ہوگیاجس نےوارث چھوڑےایک بیوی بنام وسندی،ایک بہن بنام آدن اورایک ماں کی طرف سےبھائی اورایک کزن اسمعیل۔مسمات وسندی کو14بڑےجانوراپنے ماں باپ کی طرف سےملےہوئےہیں۔وضاحت کریں کہ شریعت محمدی کےمطابق کس کوکتناحصہ ملےگا؟
معلوم ہوناچاہیےکہ سب سے پہلے فوت ہونے والےکی ملکیت سےاس کےکفن دفن کاخرچہ نکالنےکےبعداگرقرض ہےتواسے اداکیاجائےپھراگرجائزوصیت کی ہےتواسےکل مال کےتیسرےحصےتک سےاداکیاجائے۔پھرباقی ملکیت منقول خواہ غیرمنقول کوایک روپیہ قراردےکروارثوں میں وارثت اس طرح تقسیم ہوگی۔
فوت ہونےوالاحاجی حمل ملکیت1روپیہ
وارث:بیوی وسندی4آنے،بہن8آنے،ماں کی طرف سےبھائی2آنے8پائی،چچازادکزن1آنہ4پائی۔
باقی مسمات وسندی کوماں باپ کی طرف سے ذاتی طورپر14بڑےجانورملےہیں ان کی مالک خودمسمات وسندی ہے کسی اورکااس میں حصہ نہیں ہوگا۔
نوٹ:......اگرمذکورہ سوال صحیح ہے توجواب بھی درست ہے۔اوراگرسوال ٖغلط لکھوایاگیاہےتواس کاجواب یہ نہیں ہے۔
جدیداعشاریہ نظام تقسیم
کل ملکیت100
بیوی4/1/25
اخیافی بھائی6/1/16.66
بہن2/1/50 چچازادکزن عصبہ8.34