زانیہ عورت کو بھی عدت گزارنی ہوگی جیسا کہ منکوحہ عورت کو گزارنی ہوتی ہے یا نہیں؟
ان الحكم الا لله ّ صورت مسئولہ چند شقوق کی محتمل ہے سب کا جواب علاحدہ ہے
1۔عورت زانیہ غیر منکوحہ ہے ۔ اس حالت میں اس کی عدت استبراء حمل ہے یعنی وطی آخر کے بعد سے اتنا انتظار کرے کہ حاملہ نہ ہونے کا یقین ہوجائے اور اگر حاملہ ہے تو وخع حمل کا انتظار کرے لقولہ تعالیٰ ﴿أُولَاتُ الْأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَن يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ﴾ وفسره النبي صلي الله عليه وسلم بقوله لالوطا حامل حتي تضع ولا غير ذات حمل حتي تحيض حيضة رواه احمد وابو داؤد الحاكم من حديث ابي سعيدالخدري وردي احمد وابو داود والترمذي وابن حبان من حديث ورفع بن ثابت ان النبي صلي الله عليه وسلم قال: لا يحل لاحد يومن بالله واليوم الاخر ان يسقي ماءه زرع غيره
لیکن اگر کسی ایک شخص سے وہ عورت مبتلائے زنا تھی اور اب اسی مرد سے نکاح کرے تو اب اس کو استبراء رحم یاوضع حمل کے انتظار کرنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ اس حالت میں سقی الماء فی غٰر زرع نہیں ہے
2۔ عورت زانیہ کسی کی منکوحہ ہے اور شوہر سے تعلق بھی تھا اور اب شوہر نے انتقال کیا اس صورت میں اگر عورت حاملہ نہیں ہے تو اس کو شوہر کی وفات کی عدت پوری کرنا ضروری ہے لقوله تعاليٰ﴿ َيَذَرُونَ أَزْوَاجًا يَتَرَبَّصْنَ بِأَنفُسِهِنَّ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا﴾ اور اگر وہ عورت حاملہ ہے تو اس کی عدت وضع حمل ہے : َ﴿أُولَاتُ الْأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَن يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ ۚ ﴾ اگرچہ حمل زنا کا ہو' لقولہ صلی اللہ علیہ وسلم :الولد للفراش ولعاهر الحجر
3۔ عورت زانیہ کسی کی منکوحہ ہے مگر شوہر سے اس کی خلوت صحیحہ نہیں ہوئی ہے یا خلوت صحیحہ ہوئی مگر شوہر نابالغ ہے یا ایسا جرح ہے جس سے دونوں میں باہمی تعلق نہ ہو نا متیقین ہے اور اب اس کا شوہر قضا کرگیا ۔ اس کی عدت چار مہینہ دس دن ؎تو ضروری ہے عام ازیں کہ حاملہ ہو یا نہ ہو اور بعد انقصاء عدت اگر وہ عورت حاملہ ہوتو اسی کا حکم وہی ہے جو اوپر گذرا یعنی جس مرد کا یہ تعلق زنا اس کو حمل ہے اسی سے نکاح کرنے میں وضع حمل کا انتظار کرنا ضروری ہے ۔
4۔ عورت زانیہ کسی کی منکوحہ ہے ۔ اب شوہر نے انتقال نہیں کیا بلکہ طلاق دیدیا ۔ اس صورت میں عدت طلاق اس کو پوری کرنا چاہیے اس تفصیل کے ساتھ جو متوفی عنہا زوجہا کی باتوں میں بیان ہوا واللہ اعلم بالصواب ۔ حررہ ابو عبداللہ محمد ادریس عفی عنہ بقلم العبد الآثم ابی الحسن محمد بن عبدالمنان خان کان اللہ لہ المرشد آبادی الجنگی فوری بماہ صفر 1326ھ