کیافرماتےہیں علماءکرام اس مسئلہ میں کہ بنام حاجانی جئندل عرف نسیم تقریباایک مہینہ پہلے انتقال کرگئی جس کی اولادنہیں ہے۔
اس کی تہائی ملکیت39-36ایکڑزمین ہےاورایک جگہ(مکان وغیرہ)شہرمیں ہے،اوپرمذکورہ مرحومہ نےدرج ذیل وارثوں کوچھوڑاہے۔دوسگی بہنیں،ایک خاوند،شریعت محمدی کےمطابق وضاح کریں کہ مذکورہ ملکیت مذکورہ ورثاء میں کس طرح،کتنی کتنی تقسیم ہوگی۔یادرہےکہ سب سےپہلےمیت کی ملکیت میں سےاس کےکفن دفن کاخرچہ نکالاجائے،پھراگرکوئی قرض تھاتواسےاداکیاجائے،اس کےبعداگرکوئی وصیت کی تھی تواس کو کل مال کےتیسرےحصے سےپورا کیا جائے،پھرباقی ملکیت کوایک روپیہ تصورکرکےمذکورہ ملکیت منقولہ غیرمنقولہ کو اس طرح تقسیم کریں گے۔
فوت ہونے والی جئندل عرف نسیم کل ملکیت1روپیہ
وارث:خاوند8آنے،بہن4آنے،بہن4آنے
جدیداعشاریہ نظام تقسیم
کل ملکیت100
خاوند2/1 50
2بہنیں3/2 25.50فی کس